Book Name:Aqa-ka-Safre-Mairaaj
اِلَيْهِ، فَذَكَرْتُ غَيْرَتَكَ تو میں نے چاہا کہ میں اُُس محل میں داخل ہوجاؤں تاکہ اُسے دیکھ سکوں مگر مجھے تمہاری غیرت یاد آگئی۔“یہ سُن کر امیرُ المؤمنین حضرت سیِّدُنا عُمَر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ عرض کرنے لگے:”بِاَبِیْ وَاُمِّیْ يَا رَسُولَ اللہ،اَعَلَیْکَ اَغَارُ؟یارسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میرے ماں باپ آپ پر قربان!کیا میں آپ پر بھی غیرت کروں گا۔“(ترمذی، کتاب المناقب، باب فی مناقب ابی حفص۔۔۔الخ،۵/۳۸۵،حدیث:۳۷۰۹ملتقطاً)(بخاری،کتاب فضائل اصحاب النبی،باب مناقب عمر بن الخطاب ۔۔۔الخ، ۲/۵۲۵، حدیث:۳۶۷۹)
صحابہ اور اَہلِ بَیْت کی دل میں مَحَبَّت ہے بفیضانِ رضا میں ہوں گدا فاروقِ اعظم کا
رہے تیری عطا سے یاخدا! تیری عنایت سے ہمارے ہاتھ میں دامن سدا فاروقِ اعظم کا
(وسائل بخشش مرمم،ص۵۲۶)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حضرت سیِّدُناانسرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ رسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرْشاد فرمایا:معراج کی سیر کے دوران میں جنّت کے”بَیْدَخ“ نامی مقام میں داخل ہوا جہاں موتیوں، سبز زَبَرجَد اور سُرخ یاقوت کے خیمے (Tents)ہیں۔حُوروں نے کہا:’’اَلسَّلَامُ عَلَیۡکَ یَارَسُوۡلَ الله‘‘ یعنی اے اللہ پاک کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!آپ پر سلامتی ہو۔میں نے پوچھا:اے جبریل!یہ کیسی آواز ہے؟اُنہوں نے عَرْض کی:یہ خیموں میں پردہ نشین(حُوریں) ہیں۔اُنہوں نے آپ پر سلام پیش کرنے کے لئے اپنے ربّ کریم سے اِجازت طلب کی،اللہ پاک نے اُن کو اِجازت دے دی تو وہ کہنےلگیں: ہم راضی رہنے والی ہیں ہم کبھی ناراض نہ ہوں گی، ہم ہمیشہ رہنے والی ہیں کبھی کُوچ نہ کریں گی۔اِس پرنبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے پارہ27 سورۂ رحمٰن کی آیت نمبر72