Book Name:Aqa-ka-Safre-Mairaaj
تلاوت فرمائی:
حُوْرٌ مَّقْصُوْرٰتٌ فِی الْخِیَامِۚ(۷۲)(پ۲۷،الرحمٰن:۷۲)
ترجمۂ کنز الایمان:حُوریں ہیں خیموں میں پردہ نشین۔
( البعث والنشور للبیھقی، باب ما جاء فی صفة الحور العین،ص۲۱۵، حدیث:۳۴۰)
مدّت سے جو اَرمان تھا وہ آج نِکالا
حُوروں نے کیا خوب نظارہ شَبِ معراج
(قبالۂ بخشش،ص۶۷)
حضورنبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں:(معراج کی رات)میرا داخِلہ جنّت میں ہوا، میں نے دیکھا کہ اُس کے سنگریزے موتیوں کے اور اُس کی مِٹّی مُشک کی تھی،([1]) پھر چار(4) نہریں دیکھیں،ایک پانی کی جو تبدیل نہیں ہوتا، دوسری دُودھ کی جس کا ذائقہ نہیں بدلتا، تیسری شَراب کی جس میں پینے والوں کے لئے صرف لذّت ہے(نشہ بالکل نہیں)،چوتھی نہر پاکیزہ اور صاف سُتھرے شہد(Honey) کی۔جنّت کے پرندے اُونٹوں کی طرح تھے، اُس میں اللہ کریم نے اپنے نیک بندوں کے لئے ایسے ایسے اِنْعَامات تیّار کر رکھے ہیں،جنہیں کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سُنا اور نہ کسی انسان کے دِل میں اِس کا خَیَال گزرا۔([2])
اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنّت مولانا شاہ احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سفرِ معراج کے دوران آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے جنّت کی سیر کے دلنشین لمحات کو الفاظ کا جامہ پہناتے ہوئے لکھتے ہیں: