Book Name:Aqa-ka-Safre-Mairaaj
وہ بُرجِ بَطْحَا کا ماہ پَارہ بِہِشْتْ کی سَیر کو سِدَھارا
چمک پہ تھا خُلد کا سِتارہ کہ اِس قَمر کے قدم گئے تھے
(حدائق بخشش،ص۲۳۷)
شعر کی وضاحت:معراج کی رات وادیِ مکّہ کے چاند صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب جنّت کی سیر کو تشریف لے گئے تو جنّت کے مُقَدَّر کا ستارہ چمک اُٹھا، کیونکہ جنّت میں ماہتابِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مبارَک قدم جو لگ رہے تھے۔
سُرُورِ مَقْدَمْ کی روشنی تھی کہ تَابِشوں سے مَہِ عَرَب کی
جِنَاں کے گُلشن تھے جھاڑ فَرشی جو پُھول تھے سب کنول بنے تھے
(حدائق بخشش، ۲۳۷)
شعر کی وضاحت:جب ماہِ عرب،محبوبِ ربّ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی جنّت میں آمدِ باسعادت ہوئی تو روشنی ہی روشنی پھیل گئی،عَرب کے چاند صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے رُخِ روشن سے پھُوٹنے والی روشنی سے جنّت کے پھول بھی خوب، خوب کھِل رہے تھے۔
اللہ کی عنایت مرحبا معراج کی عظمت مرحبا اَقْصیٰ کی شوکت مرحبا
بُراق کی قسمت مرحبا بُراق کی سُرعَت مرحبا نبیوں کی اِمامت مرحبا
آقا کی رِفْعت مرحبا آسماں کی سِیاحت مرحبا مکینِ لامکاں کی عظمت مرحبا
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اسکول میں مدنی درس دینے کی برکت
مدینۃُ الاولیاء(ملتان شریف)کےمقیم اسلامی بھائی مدنی ماحول سےوابستگی سےپہلے اپنی زندگی کے قیمتی لمحات فضولیات میں بربادکررہےتھےجس کاانہیں ذرا بھی احساس نہ تھا،دِینی معلومات سے