Book Name:Aqa-ka-Safre-Mairaaj
جبریل!وہ ایک شخص کون ہے؟عرض کی:حضرت عُمَر بن خطّاب(رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ)۔
یہ سُن کر امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا عُمَر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ پر رِقت طاری ہو گئی اور آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ غش کھا کر زمین پر تشریف لے آئے۔حضرت سَیِّدُنا عَبْدُاللہ بن حسن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بَیان کرتے ہیں:اِس واقعے کے بعد ہم نے امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے چہرے پر کبھی ہنسی نہ دیکھی حتّٰی کہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ دنیا سے تشریف لے گئے۔(کنزالعمال،کتاب الفضائل،فضائل الصحابہ،الجزء:۱۲،۶/۲۶۴،حدیث: ۳۵۸۳۳ ملتقطاً )
خدا کے فضل سے میں ہوں گدا فاروقِ اعظم کا خدا اُن کا محمد مُصْطَفٰے فاروقِ اعظم کا
پسِ صِدّیقِ اکبر مُصْطَفٰے کے سب صحابہ میں ہے بے شک سب سے اُونچا مرتبہ فاروقِ اعظم کا
(وسائل بخشش مرمم،ص۵۲۶)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حضرت سیِّدُنا ابو بُرَیْدَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:(شبِ معراج) جب میں جنّت میں داخل ہوا تو سونے سے آراستہ ایک محل کے پاس سے میرا گزر ہوا۔ میں نے پوچھا:”لِمَنْ هٰذَا الْقَصْرُ یہ محل کس کا ہے؟‘‘فِرِشتوں نے عَرْض کی:”لِرَجُلٍ مِّنَ الْعَرَبِ یہ ایک عَرَبی نوجوان کا ہے۔“میں نے کہا:”اَنَا عَرَبِیٌّ میں عَرَبی ہوں۔“فِرِشتوں نے عرض کی:”لِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ یہ ایک قَرَشِی نوجوان کاہے۔“میں نے کہا:”اَنَا قُرَشِيٌّ میں قَرَشِی ہوں “،فِرِشتوں نے عَرْض کی:’’لِرَجُلٍ مِّنْ اُمَّۃِ مُحَمَّدٍ یہ اُمّتِ محمدیہ کے ایک شخص کا ہے۔“میں نے کہا:’’اَنَا مُحَمَّدٌ محمد تو میں ہوں۔فِرِشتوں نے عرض کی:’’لِعُمَرَ بْنِِ الْخَطَّابِ یہ محل عُمَر بن خطّاب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا ہے۔“نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:”فَاَرَدْتُ اَنْ اَدْخُلَهُ فَاَنْظُرَ