Book Name:Aqa-ka-Safre-Mairaaj

اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔([1])

سینہ تِری سُنَّت کا مدینہ بنے آقا    جنّت میں پڑوسی مُجھے تُم اپنا بنانا

چھینکنے کی سنتيں اور آداب

آئیے!شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنت بانئ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے”101مدنی پھول“سے  چھینکنے کی سُنتیں اور آداب سنتے ہیں۔چنانچہ٭دوفرامَین مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ:(1)اللہ پاک کو چھینک پسند ہے اور جماہی نا پسند۔(بُخارِی،۴ /۱۶۳،حدیث:۶۲۲۶)(2)جب کسی کو چھینک آئے اور وہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہے تو فِرِشتے کہتے ہیں: رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ اور اگر وہ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ کہتا ہے تو فِرِشتے کہتے ہیں:اللہ پاک تجھ پر رَحم فرمائے۔(اَلْمُعْجَمُ الْکبِیْر،۱۱/۳۵۸ ،حدیث:۱۲۲۸۴)٭چھینک کے وَقت سر جھکائیے،منہ چُھپائیے اور آوا ز آہِستہ نکالئے،چھینک کی آواز بُلند کرنا حَماقت ہے۔(رَدُّالْمُحتار،۹/۶۸۴) ٭ چھینک آنے پر اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہنا چاہئے (خزائنُ العرفان صَفْحَہ3پر طَحطاوی کے حوالے سےچھینک آنے پرحمدِ الہٰی کو سُنّتِ مُؤَکَّدہ لکھا ہے )بہتر یہ ہے کہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن یا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کلِّ حَال کہے ٭ سُننے والے پر واجِب ہے کہ فو راً یَر حَمُکَ اللہ( یعنی اللہ پاک تجھ پر رحم فرمائے)کہے۔اور اتنی آواز سے کہے کہ چھینکنے والاخود سن لے۔(بہار شریعت،جلد۳ حصہ ۱۶ ،ص۴۷۶)٭جواب سن کر چھینکنے والا کہے:یَغْفِرُاللہُ لَنَاوَلَکُمْ(یعنی اللہ پاک ہماری اور تمہاری مغفِرت فرمائے ) یا یہ کہے:یَھْدِیْکُمُ اللہُ وَیُصْلِحُ بَالَکُمْ (یعنی اللہ پاک تمہیں ہدایت دے اورتمہارا حال درست کرے)۔(عالَمگیری ،۵ /۳۲۶)٭ جو کوئی چھینک آنے پر اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کلِّ حَال کہے اور اپنی زبان سارے دانتوں پر پھیر لیا کرے تو اِن  شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ دانتوں کی بیماریوں سے محفوظ رہے گا۔(مرآۃُ المناجیح،۶/۳۹۶)٭حضرتِ مولائے کائنات،علیُّ المُرتَضٰی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے


 

 



[1] مشکاۃ الصابیح،کتاب الایمان،باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،الفصل الثانی،۱/۵۵،حدیث:۱۷۵