Book Name:Aaqa Ka Safar e Meraj (Shab-e-Mairaj-1440)

کی:حضرت عُمَربن خطّاب(رَضِیَ اللہُ عَنْہُ)۔یہ سُن کرامیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُناعُمَر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ پررِقّت طاری ہوگئی۔حضرت سَیِّدُناعَبْدُاللہبن حسنرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بیان کرتےہیں:اِس واقعےکےبعد ہم نے امیرُ المؤمنین حضرت سَیِّدُنا فاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے چہرے پر کبھی ہنسی نہ دیکھی حتّٰی کہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ دنیا سے تشریف لے گئے۔(کنزالعمال،کتاب الفضائل،فضائل الصحابہ،الجزء:۱۲ ،۶ /۲۶۴، حدیث: ۳۵۸۳۳ ملتقطاً )

سونے کا محل

حضرت سیِّدُناابو بُرَیْدَہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُسےروایت ہے،رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے اِرْشاد فرمایا:(معراج کی رات) جب میں   جنّت میں   داخل ہوا تو سونے سے آراستہ ایک محل کے پاس سے میرا گزر ہوا۔میں   نے پوچھا:لِمَنْ هٰذَا الْقَصْرُ یہ محل کس کاہے؟‘‘فِرِشتوں   نے عَرض کی:لِرَجُلٍ مِّنَ الْعَرَبِ یہ ایک عَربی نوجوان کا ہے۔میں نے کہا:اَنَا عَرَ بِیٌّ میں عَرَبی ہوں۔فِرِشتوں نے عرض کی:لِرَجُلٍ مِنْ قُرَ يْشٍ یہ ایک قَرَشِی نوجوان کاہے۔میں نےکہا:اَنَا قُرَشِيٌّ میں قَرَشِی ہوں“،فرِشتوں   نے عَرض کی:’’لِرَجُلٍ مِّنْ اُمَّۃِ مُحَمَّدٍ یہ اُمّتِ محمدیہ کےایک شخص کا ہے۔میں نے کہا:’’اَنَا مُحَمَّدٌ محمد تو میں ہوں۔فِرِشتوں   نے عرض کی:’’لِعُمَرَ بْنِِ الْخَطَّابِ یہ محل عُمَر بن خطّابرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا ہے۔کریم آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشادفرمایا:فَاَرَدْتُ اَنْ اَدْخُلَهُ فَاَنْظُرَ اِلَيْهِ،فَذَكَرْتُ غَيْرَتَكَ تو میں نے چاہا کہ میں اُُس محل میں داخل ہوجاؤں تاکہ اُسے دیکھ سکوں مگر مجھے تمہاری غیرت یاد آگئی۔یہ سُن کر امیرُ المؤمنین حضرت سیِّدُنا عُمَر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُعرض کرنے لگے:بِاَبِیْ وَاُمِّیْ  يَا رَسُولَ اللہ،اَعَلَیْکَ  اَغَارُ؟یارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میرے ماں باپ آپ پرقربان!کیامیں آپ پر بھی غیرت کروں گا۔“(بخاری،کتاب فضائل اصحاب النبی،باب