Book Name:Aaqa Ka Safar e Meraj (Shab-e-Mairaj-1440)
بہت بلندرُتبہ پایااور ڈھیروں ڈھیر انعاماتِ الٰہیہ کے حق دَار بھی قرار پائے،چنانچہ
مِعْرَاج کی مبارک رات جب نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جنّت میں تشریف لائے تو ریشم کےپردوں سے آراستہ ایک محل مُلاحظہ فرمایا۔آقا کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام سے پوچھا: اے جبریل!یہ کس کے لئے ہے؟ عرض کی: حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے لئے۔( الرياض النضرة، الباب الاول فى مناقب ابى بكر، الفصل الحادى عشر،۲/۱۱۰)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارےاسلامی بھائیو!جب آقا کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سِدْرَۃُ الْمُنْتَہیٰ سے آگے بڑھے تو حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام وہیں ٹھہر گئے اور آگے جانے سے مَعْذِرَت کرنے لگے۔([1])پیارے نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:میں نے جبریلِ امین(عَلَیْہِ السَّلَام) سے پوچھا:کیا تم نے اپنے رَبّ کریم کو دیکھا ہے؟ اُنہوں نےعرض کی:میرے اور میرے رَبّ کریم کےدرمیان نُور کےستر(70)پردے ہیں اگر میں ان میں سے کسی کے قریب بھی جاؤں تو جل جاؤں۔ ([2])پھر صرف مہربان آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم(اکیلےسِدْرَۃُ الْمُنْتَہیٰ سے)آگےبڑھےاوربلندی کی طرف سفرفرماتے ہوئے ایک مقام پر تشریف لائے جسے مُسْتَویٰ کہا جاتا ہے،یہاں رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے قلموں کے چلنے کی آوازیں سُنیں۔([3])یہ وہ قلم تھے جن سے فِرِشتے روزانہ کے اَحْکامِ الٰہیہ لکھتے ہیں اور