Book Name:Aaqa Ka Safar e Meraj (Shab-e-Mairaj-1440)
وَسَلَّمَ نے پوچھا:اے جبریل! یہ کون لوگ ہیں؟ عرض کی:یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے مالوں کی زکوٰۃ نہیں دیتے تھے،اللہ پاک نے اِن پر ظلم نہیں کیا اور اللہ پاک بندوں پر ظلم نہیں فرماتا۔ ([1])
پیارے پیارےاسلامی بھائیو!غور کیجئے!غیبت کرنا،عیب کھولنا،والدین کو گالیاں دینا اور فرض ہوجانے کے باوجود زکوۃ نہ دینا کس قدر تباہی و بربادی والے کام ہیں۔افسوس!ہمارے معاشرے میں یہ چاروں گناہ بہت زیادہ عام ہوتے جارہے ہیں اور اس کثرت سے ہورہے ہیں کہ اللہ پاک کی پناہ،لہٰذا ان بُرے کاموں میں مشغول لوگوں کو چاہئے کہ وہ جلد از جلد ان بُرے کاموں کو چھوڑ کر سچی توبہ کرلیں ورنہ اگر یہ موقع ہاتھ سے نکل گیا اور توبہ سے پہلے ہی موت آگئی تو پھر ہلاکت ہی ہلاکت ہے۔یاد رہے!دنیا کی زندگی چند دن کی ہے جبکہ آخرت کی زندگی ہمیشہ رہنے والی ہے۔یقیناً کامیاب وہی ہے جو اپنے گناہوں سے سچی توبہ کرکے اپنی آخرت سنوارنے میں لگا رہے۔اللہ پاک اور رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی رضا کےکام کرکےجنّت میں داخل ہوجائے ۔ اللہ پاک پارہ4،سُوۡرَۂ اٰلِ عِمۡرانکی آیت نمبر185 میں ارشاد فرماتا ہے:
فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَؕ-وَ مَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ(۱۸۵) (پ۴، آل عمران: ۱۸۵)
تَرْجَمَۂ کنز العرفان:جسے آگ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا تو وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے ۔
تفسیر صراط الجنان جلد2صفحہ نمبر 112پر لکھا ہے:اس آیتِ کریمہ سےمعلوم ہوا!قیامت میں حقیقی کامیابی یہ ہے کہ بندے کو جہنم سے نجات دے کر جنت میں داخل کر دیا جائے جبکہ دنیا میں کامیابی اپنی ذات میں کامیابی تو ہے لیکن اگر یہ کامیابی آخرت میں نقصان پہنچانے والی ہے تو حقیقت میں یہ نقصان کا سبب ہے اور خصوصاًوہ لوگ کہ دنیا کی کامیابی کے لئے سب کچھ کریں اور آخرت کی کامیابی کیلئے کچھ نہ کریں وہ تو یقیناً نقصان ہی میں ہیں۔ لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئےکہ وہ ایسےاعمال کی طرف زیادہ توجہ دے اور ان کےلئےزیادہ کوشش کرےجن سےاسے حقیقی کامیابی نصیب ہوسکتی ہے اور ان اعمال سے بچے جو اس کی حقیقی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد