Book Name:Safar e Meraj 27th Rajab 1442
قرآنِ کریم سے کچھ باتیں سننے کی سعادت حاصل کرتےہیں چنانچہ
اللہکریم نے اپنے محبوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اس سفر کا تذکرہ قرآنِ کریم میں بڑی شان سے فرمایا ہے ، رات کے تھوڑے سے حصے میں اتنے بڑے اور طویل سفر طے کروانے کی نسبت اپنی طرف فرمائی ہے ، چنانچہ رَبِّ کریم کا ارشادہے:
سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا (پ۱۵ ، بنی اسرائیل : ۱)
تَرْجَمَۂ کنزُ العرفان : پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے خاص بندے کو رات کے کچھ حصے میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک سیر کرائی
سیدمفتی محمد نعیمُ الدِّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اس آیتِ کریمہ کے تحت فرماتے ہیں : حُضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے لائقِ احترام صحابَۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُم اَجْمَعِیْن کا ماننا یہی ہے کہ مِعْراج شریف (خواب کے بجائے)جاگتی حالت میں جسم و رُوح دونوں کے ساتھ واقع ہوئی۔ ([1])اس آیتِ مُبارَکہ میں جس حِصّۂ مِعْراج کا بیان کِیا گیا صِرْف وہی حِصّہ بھی بڑا ہی حیرت انگیز معجزہ ہے کیونکہ مسجدِ حرام اور مسجدِ اَقْصٰی کے درمیان اچھا خاصا فاصلہ تھا ، لہٰذا کسی عام شخص کا مسجدِ حرام سے مسجدِ اَقْصٰی تک راتوں رات جاکر واپس آجانا تو بہت دُور کی بات ہے ایک رات میں صِرْف یَک طَرفہ فاصلہ طے کرنا بھی ممْکن نہ تھا جیساکہ حضرت علّامہ اِسْماعِیْل حَقّیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں : مسجدِ حرام و مسجدِ اَقْصٰی کے