Book Name:Safar e Meraj 27th Rajab 1442

کے مالِک ومختار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اُس کی نِشانیاں بیان فرمانے لگے حتّٰی کہ بعض باتوں میں آپ کو شبہ ہوا تو بَیْتُ الْمَقْدِس کو آپ کے سامنے لا کر دارِ عقیل کے پاس رکھ دیا گیا اور آپ نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے تمام نِشانیاں بیان فرما دیں۔ اس پر لوگ پُکار اُٹھے : جہاں تک نِشانیوں کاتَعَلُّق ہے ، خدا کی قسم! وہ بالکل دُرُسْت ہیں۔ ([1])

بعض لوگوں نے آپ سے اپنے قافِلوں کے احوال بھی پوچھے جو دوسرے ملکوں سے تجارت کر کے واپس آ رہے تھے ، سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اُنہیں قافِلوں کے مُتَعَلِّق بتایا اور ان کے آنے کے وقت اور مقام کے بارے میں بھی خبر دے دی۔ سب کچھ آپ کے فرمان کے مطابق واقِع ہوا ، اِس پر بجائے اس کے کہ وہ آپ کی نُبوّت ورِسالَت پر ایمان لاتے ، اُلٹاآپ پر جادو گری کی تُہمت لگانے لگے۔ ([2])

غیبوں کی خبریں دینے والے نبی

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آپ نے سُنا کہ ہمارے غیب دان آقا ، جنابِ احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےکس طرح غیب کی خبر دیتے ہوئے بَیْتُ الْمَقْدِس کی نشانیاں  بھی بتائیں اور دوسرے ملکوں سے تجارت کر کے واپس آنے والے قافلوں  کے  آنے کا وقت بھی بتادیا اور اُن کے مقام کی بھی خبر دے دی ، یقیناً اللہپاک نے پیارے آقا ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اس رات خُصوصی عظمتوں سے نوازا ، ہمیں چاہئے کہ ہم ہر دم نہ صرف حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عظمتوں کاذکرکرتی رہیں


 

 



[1]مصنف ابن ابى شيبة ، كتاب الفضائل ، باب ما اعطى الله...الخ ، ۱۶ / ۴۴۳ ، حديث : ۳۲۳۵۸ ملتقطاً

[2]خصائص كبرى ، باب خصوصيته بالاسراء ، ۱ / ۲۸۰ -۲۹۴ ملخصاً