Book Name:Safar e Meraj 27th Rajab 1442

جب حضورنبیِّ اکرم صَلَّی اللہ ُعَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےمسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ کی سیرکا مکمل واقعہ بیان فرمایا تو مشرکین وغیرہ دوڑتے ہوئے امیر المؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ عَنْہ کےپاس پہنچے اور کہنے لگے : هَلْ لَكَ اِلٰى صَاحِبِكَ يَزْعُمُ اَسْرٰى بِهٖ اللَّيْلَةَ اِلَى بَيْتِ الْمَقْدَس؟ یعنی کیاآپ اس بات کی تصدیق کرسکتے ہیں جوآپ کے دوست نے کہی ہے کہ انہوں نے راتوں رات مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصی کی سیر کی؟آپ نے فرمایا : اَوَ قَالَ ذٰلِكَ؟کیا آپ نے واقعی ایسا فرمایا ہے؟انہوں نےکہا : جی ہاں!آپ نے فرمایا : لَئِنْ كَانَ قَالَ ذٰلِكَ لَقَدْ صَدَقَ یعنی اگر آپ نے یہ ارشاد فرمایا ہے تو یقیناً سچ فرمایا ہےاور میں ان کی اس بات کی بلا جھجک تصدیق کرتاہوں۔ انہوں نے کہا : اَوَ تُصَدِّقُهُ اَنَّهُ ذَهَبَ اللَّيْلَةَ اِلٰى بَيْتِ الْمَقْدَسِ وَ جَاءَ قَبْلَ اَنْ يُصْبِحَ؟یعنی کیا آپ اس حیران کن بات کی بھی تصدیق کرتے ہیں کہ وہ آج رات بَیْتُ الْمَقْدِس گئےاور صبح ہونے سے پہلے واپس بھی آگئے؟آپ نے فرمایا : نَعَمْ!اِنِّيْ لَأُصَدِّقُهُ فِيْمَا هُوَ اَبْعَدُ مِنْ ذٰلِكَ اُصَدِّقُهُ بِخَبْرِ السَّمَآءِ فِيْ غَدْوَةٍ اَوْ رَوْحَةٍیعنی جی ہاں!میں تو آپ کی آسمانی خبروں کی بھی صبح و شام تصدیق کرتا ہوں ، یقیناً وہ اس بات سے بھی زیادہ حیران کن اور تعجب والی بات ہے۔ لہٰذا اس واقعے کے بعد آپ “ صدیق “ مشہور ہوگئے۔ ([1])

بَیْتُ الْمَقْدِس اورتجارتی قافلوں  کے احوال

لوگوں میں سے بعض ایسے بھی تھے جنہوں نے بَیْتُ الْمَقْدِس کو دیکھا ہوا تھا اُنہوں نے آپ سے بَیْتُ الْمَقْدِس کی نِشانیاں پوچھیں۔ مکے مدینے کے تاجدار ، دو عالَم


 

 



[1] … مستدرک ، کتاب معرفۃ الصحابۃ ، باب ذکر الاختلاف...الخ ، ۴ / ۲۵ ، حدیث : ۴۵۱۵