Book Name:Safar e Meraj 27th Rajab 1442
صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بیداری کی حالت میں سر کی آنکھوں سے اپنے پیارے رَبّ کریم کا دیدار کیا کہ پَردہ تھا نہ کوئی حجاب ، زماں تھا نہ کوئی مکان ، فِرِشتہ تھا نہ کوئی اِنسان ، اور بے واسطہ کلام کا شَرَف بھی حاصِل کیا ، یاد رہے! ساری کائنات کی ساری نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت سر کی آنکھوں سے بیداری کی حالت میں اللہ پاک کا دیدار کرنا ہے ، لیکن اللہ پاک نےکسی بھی نبی کو سر کی آنکھوں سے حالتِ بیداری میں اپنا دیدار عطا نہیں فرمایا ، یہ سُوال تو حضرت مُوسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے مُبارَک لَبوں پر بھی آگیا اور بارگاہِ الٰہی میں عَرْض کی : “ رَبِّ اَرِنِیْ اے رَبّ کریم میرے مجھے اپنا دیدار دِکھا ! “ اِرْشاد فرمایا : “ لَنْ تَرٰنِیْ تُو مجھے ہرگز نہ دیکھ سکے گا۔ “ مگر جب باری آئی اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ، آمنہ کے لال ، محبوبِ ربِّ ذولجلال ، نبیِّ بے مثال ، اُمّت کے غمخوار ، سَروَرِ کائنات ، فخرِ مَوجُودات ، باعث ِ تخلیقِ کائنات ، معلّمِ کائنات ، مقصودِ کائنات ، اصل ِ کائنات ، روح ِ کائنات ، جانِ کائنات ، منبع ِ کمالات ، سیّدِ کون ومکاں ، سیّدِ اِنس وجاں ، صاحب ِ قرآں ، مدینے کے سردار ، مکے کے تاجدار ، سیِّدُ الانبیا ، حبیبِ خدا ، محمدِمصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی تو خُود حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کوسُواری کے ساتھ بھیج کر بڑے پروٹوکول(Protokol)کے ساتھ اپنے پیارے محبوب کو بلوایا اور اپنے دِیدار سے مُسْتَفِیْض فرمایا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!معراج شریف کی برکتوں سے مالامال