Book Name:Safar e Meraj 27th Rajab 1442
فرمایا ، اس نورانی رات میں کیا کیا انوارو تجلیات کی بارشیں ہوئیں ، آج کے بیان میں مختصراً سُننے کی سعادت حاصل کریں گے ، نہایت توجہ اور دِلجمعی کے ساتھ سُنیں گے تو اِنْ شَآءَاللہمعراج کے دُولہا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی محبت دِل میں مزید اُجاگر ہوگی۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اللّٰہ پاک نے ہمارے نبی ، محمدِ عربی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو جن معجزات سے مُشرّف فرمایا ہے اُن میں سفرِ معراج نہایت عظیمُ الشّان ہے کہ آپ نے اپنے جسمانی وُجود کے ساتھ مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ تک کا سفر کیا ، پھر وہاں سے آسمانوں اور اس سے بالا جنّت و عرش کی سیر کی اور ربِّ کریم کی بے شمار نشانیوں اور عجائبات کا مُشاہَدہ فرمایا ، یہ ساری سیر اور مُشاہَدات رات کے بہت مختصر حصے میں کئے ، حالانکہ سفر کی تفصیلات کے پیشِ نظر عام عقْل کے مطابق جسمِ انسانی کے ساتھ یہ چیزیں ممکن نہیں ، ممکن مانیں بھی تو اِس سیر کی تکمیل کے لئے لاکھوں سال چاہئیں۔ لیکن یہ دونوں باتیں یعنی جسمِ انسانی کے ساتھ ایسی سیر اور چند لمحات میں لاکھوں بَرَس کی مَسافَت طے کرنا ، صرف سطحی نظَر و ظاہری عقل کے اعتبار سے ناممکن محسوس ہوتے ہیں ، ورنہ نظَرِ ایمانی کی بینائی سے دیکھیں اور عقلِ انسانی کی گہرائی سے غور کریں تو اس میں اِنکار کی کوئی وجہ نہیں۔
نگاہِ ایمانی کیلئے آیتِ معراج کے شروع کے یہ الفاظ “ سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ “ (پ۱۵ ، بنی اسرآءیل : ۱ )پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے خاص بندے کو سیر کرائی “ ہی کافی