Book Name:27 Nimazun Ka Sawab
*مفسِّرِ قرآن ، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ “ نمازِ باجماعت “ کی ایک حکمت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : جماعت کی برکت سے قوم میں تنظیم (Discipline) رہتی ہے کہ مسلمان اپنے ہر کام کے لئے امام کی طرح صدر اور اَمیر چُن لیا کریں ، پھر امیر کی ایسی اطاعت کریں جیسے مقتدی امام کی (کرتا ہے)۔
پیارے اسلامی بھائیو! دُنیا مانتی ہے ، بڑے بڑے ماہِرینِ نفسیات اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ترقی ، کامیابی صِرْف اسی قوم کا مقدر ہے جس قوم میں نظم و ضبط پایا جائے ، جہاں نظم و ضبط نہیں ہوتا ، وہاں صِرْف افراتفری ، بےچینی اور ناکامی ہوتی ہے۔
اور الحمد للہ! نظم وضبط پر مشتمل جیسا نظام ہمیں اسلام نے فراہم کیا ہے ، ایسا نظم و ضبط والا باوقار نظام دُنیا میں اَور کہیں نہیں ہے۔ اسلام کے عطا کردہ نظامِ زِندگی میں صِرْف ایک نمازِ باجماعت ہی کو دیکھ لیجئے!
“ نمازِ باجماعت “ میں کوئی بادشاہ ہو یا غُلام ، امیر ہو یا غریب ، سیٹھ ہو یا نوکر ، کوئی کالا ہو یا گورا ، سب ایک ہی صَفْ میں کندھے سے کندھا مِلا کر کھڑے ہو جاتے ہیں ، نہ رنگ و نسل کا امتیاز باقِی رہتا ہے ، نہ عہدے اور منصب کا امتیاز ہوتا ہے ، سب رنگ و نسل ، عہدے اور منصب کا فرق مٹا کر ایک امام کی پیروی کر رہے ہوتے ہیں ، امام صاحب کی اِقْتداء میں نماز پڑھنے والے چاہے 5 افراد ہوں ، چاہے 5 ہزار ہوں ، سب ایک ساتھ مِل کر امام صاحب کی پیروی کر رہے ہوتے ہیں ، امام صاحب تکبیر کہتے ہیں تو سب “ اللہ اکبر “ کہہ کر ہاتھ کانوں تک اُٹھا کر ناف کے نیچے باندھ لیتے ہیں ، امام صاحب رکوع میں جاتے ہیں تو سب رکوع میں چلے جاتے ہیں ، امام صاحب سجدہ کرتے ہیں تو سب سجدے