Book Name:Asmay Madina Munawara
ارشاد ہوتا ہے :
وَ الَّذِیْنَ تَبَوَّؤُ الدَّارَ وَ الْاِیْمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ (پارہ28 ، سورۃالحشر : 9)
ترجمہ کنزُ العِرفان : اور وہ جنہوں نے ان (مہاجرین) سے پہلے اس شہر کو اور ایمان کو ٹھکانہ بنا لیا۔
عَلَّامہ بیضاوی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس آیت کا ایک معنی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : تَبَوَّؤُوْا دَارَ الْهِجْرَةِ وَدَارَ الْاِيْمَانِ وہ لوگ جنہوں نے دارُ الہجرت اور دارُ الْاِیمان کو اپنا گھر بنایا اور اس سے مراد ہیں اَنْصار صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کہ اُن کا صِدْق اور سچائی ظاہِر ہوئی ، انہوں نے پہلے سے مدینۂ پاک میں رہائش کو لازِم رکھا ، اِیْمان لائے اور مدینۂ پاک میں رہائش پر اور اِیْمَان پر ثابِت قدم رہے۔
عَلَّامہ بیضاوی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں : اس آیت میں اللہ پاک نے مدینۂ پاک “ اِیْمان (یا دارُ الْاِیْمَان) “ فرمایا ، اس کی وجہ یہ ہے کہ ایمان مدینۂ پاک ہی سے پھیلا ہے اور دوبارہ اسی کی طرف لوٹ جائے گا۔ ([1]) مُعْجَمِ اَوْسط کی حدیثِ پاک ہے ، میرے پیارے نبی ، آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اَلْمَدِیْنَۃُ دَارُ الْاِیْمَان مدینہ ایمان کا گھر ہے۔ ([2])
ایمان ملا ان کے صدقے ، قرآن ملا ان کے صدقے
رحمٰن ملا ان کے صدقے ، وہ کیا ہے جو ہم نے پایا نہیں
اے عاشقانِ رسول ! اس آیتِ کریمہ سے معلوم ہوا کہ مدینۂ مُنَوَّرہ دارُ الْہِجْرَۃ بھی