Book Name:Asmay Madina Munawara
تشریف فرما ہیں ، مزید فرماتے ہیں : وہ حُسْن اور خوبصُورتی جو صِرْف دِل کی آنکھوں سے دیکھی جا سکتی ہے وہ بھی صِرْف اسی شہر پاک میں ہے ، اس کے عِلاوہ نہ کہیں دیکھی ، نہ سُنی۔ ہاں! اس کے عِلاوہ جہاں بھی نورانیّت ، حُسْن اور خوبصُورتی نظر آتی ہے وہ مدینۂ پاک ہی کی بدولت ہے ، اسی کے نُور کی کرنیں ہیں ، ([1]) مثلاً *عاشقوں کو بغداد بھی اچھا لگتا ہے کیونکہ وہاں غوثِ پاک تشریف فرما ہیں *عاشقوں کو لاہور بھی اچھا لگتا ہے کیونکہ وہاں داتا حُضور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ تشریف فرما ہیں *عاشقوں کو اجمیر شریف بھی اچھا لگتا ہے کیونکہ وہاں خواجہ غریب نواز ہیں *عاشقوں کو بریلی شریف بھی اچھا لگتا ہے کیونکہ وہاں اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت تشریف فرما ہیں ، ان تمام شہروں میں بھی نُور ہے مگر یہ نُور ، یہ حُسْن جو عاشقوں کی آنکھ ہی دیکھ سکتی ہے ، یہ تمام نُور بھی اَصْل میں نُورانِیَّتِ مدینہ ہی کی کرنیں ہیں۔ امامِ عشق ومَحَبَّت ، سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں :
انہیں کی بُو مایۂ سَمَن ہے ، انہیں کا جلوہ چمن چمن ہے
اُنہیں سے گلشن مہک رہے ہیں ، انہیں کی رنگت گلاب میں ہے([2])
یعنی سرکارِ عالی وقار ، مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک خوشبو چنبیلی کا سرمایہ ہے ، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے نور ہی کی تجلی چمن چمن میں ہے ، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہی کے صدقے میں گلشن مہک رہے ہیں ، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک رنگت ہی سے بھیک لے کر گُلاب کا پھول خوبصُورت ہو گیا ہے۔
ذَرَّے ذَرَّے پہ چھایا ہُوا نُور ہے میرے میٹھے مدینے کی کیا بات ہے