Book Name:Azadi Kisay Kehtay Hain

تقریباً 22 ہزار عُلَمائے کرام شہید ہوئے۔ ([1])

پیارے اسلامی بھائیو!  یہ تحریکِ آزادی کی پہلی قربانیاں تھیں ، اس وقت اگرچہ بظاہِر ناکامی ہوئی مگر ایک مسلمان جس کے دِل میں ایمان پختہ ہو ، جس کا یقین پختہ ہو وہ ناکامیوں سے گھبراتا نہیں بلکہ مزید آگے قدم بڑھاتا ہے ، ڈاکٹر اقبال نے بڑی خوبصورت بات کہی :

جھپٹنا ، پلٹنا ، پلٹ کر جھپٹنا     لہو گرم رکھنے کا ہے اِک بہانہ

  عُقَاب جسے پرندوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے ، یہ اپنے شکار پر حملہ کرتا ہے ، پھر واپس پلٹتا ہے ، پھر حملہ کرتا ہے ، پھر پلٹتا ہے ، ڈاکٹر اقبال نے اس کی مثال دی کہ عُقاب کا یُوں جھپٹنا ، پلٹنا ، ناکامی نہیں بلکہ یہ اس کی ورزش ہے جس سے عُقَاب اپنے خون کی گردش (Blood Circulation) کو برابر رکھتا ہے ، اسی طرح بندۂ مؤمن بھی اپنے مقصد کی طرف بڑھتا ہے ، ناکامی ہوتی ہے ، پھر بڑھتا ہے ، ناکامی ہوتی ہے ، پھر بڑھتا ہے ، مؤمن ہار نہیں مانتا ، کوشش کرتا رہتا ہے ، کرتا رہتا ہے ، آخر کامیاب ہو ہی جاتا ہے۔

1857ء میں اگرچہ مسلمانوں کو ناکامی ہوئی مگر مسلمان پیچھے نہیں ہٹے ، مسلمانوں نے آزادی کی کوشش جارِی رکھی ، کافِروں نے جب دیکھا کہ مسلمانوں کے اندر سے آزادی کا جذبہ کسی طرح کم نہیں ہوتا ، تب انہوں نے مسلمانوں کی اَصْل طاقت کو توڑنے کا ، یعنی مسلمانوں کے ایمان کمزور کرنے کا ، مسلمانوں کے اندر سے عشق رسول کا جذبہ کمزور کرنے کا منصوبہ بنایا ، اس کے لئے کافِروں نے اپنے پڑھے لکھے لوگ عوام کے اندر اُتار دئیے ، یہ لوگ اسلام کی تعلیمات پر اعتراض کرنے لگے ، قرآنِ کریم پر ، پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی پاکیزہ سیرت پر اعتراض ہونے لگے ، یُوں عوام کے


 

 



[1]...تحریکِ آزادی1857ءمیں علماکا مجاہدانہ کردار ، صفحہ : 22تا23و29ملتقطاً۔