Book Name:Azadi Kisay Kehtay Hain
ذِہنوں میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش ہونے لگی۔ ([1])
اسی دوران تحریکِ خِلافت چلی ، تحریکِ ترکِ مَوَالات چلی ، تحریکِ ہجرت چلی ، ان تحریکوں کے ذریعے مسلمانوں کو ورغلایا گیا ، بہت سارے مسلمان اس سازش کا شکار ہو گئے ، کئی ایک لیڈر بھی کافِروں کے اس جال میں پھنس گئے ، قائِدِ اعظم محمد علی جناح اور ڈاکٹر محمد اقبال ان تحریکوں کو مسلمانوں کے لئے سخت نقصان دِہ سمجھ رہے تھے ، جب تحریکِ ترکِ موالات چلی ، کانگریس نے بھی اس میں حِصَّہ لیا ، اسی وقت قائِدِ اعظم نے کانگریس سے اپنا تعلق ختم کر لیا لیکن اس وقت سخت فتنے تھے ، فتنوں کی گویا آندھی چل رہی تھی ، کافِر مسلمانوں کو آزادی کا لالچ دے کر اُن کے دِین سے ، اُن کے مذہب سے ، اُن کے ایمان سے دُور کر رہے تھے ، گلیوں سڑکوں پر جلوس نکالے جا رہے تھے ، بہت سارے مسلمان کہلانے والے ، بظاہِر کلمہ پڑھنے والے کافِروں کو اپنا پیشوا مان رہے تھے ، کافِروں کو منبر پر بٹھایا جا رہا تھا ، مسجدوں میں کافِروں کے حق میں نعرے لگائے جا رہے تھے ، اگر اس وقت کافِروں کی یہ سازش کامیاب ہو جاتی تو مسلمانوں کو آزادی تو کیا ملتی ، الٹا اپنے دِیْن اور ایمان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ، اس لئے آزادی کی تاریخ میں یہ سخت مشکل وقت تھا ، اس مشکل وقت میں ایک شخصیت میدان میں تھی اور وہ تھے : ہمارے آقا ، اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ۔ تحریکِ خِلافت چلی ، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے “ دَوَامُ الْعَیْش “ نامی رسالہ لکھ کر مسلمانوں کی رہنمائی فرمائی ، تحریکِ ترکِ موالات چلائی گئی تو اعلیٰ حضرت نے رسالہ لکھا : نَابِغُ النُّوْر۔ اس میں کافِروں کے بچھائے گئے جال کے تار