Book Name:Ala Hazrat Aur Ilm-e-Hadees
کرتا تھا ، اِمام جلالُ الدین سیوطی شافعی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نقل فرماتے ہیں : حضرت ابو العباس مُسْتَغْفِرِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ایک بار مِصْر گئے اور وہاں کے مُحَدِّث حضرت ابوحامِد مِصْری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے ، عرض کیا : حُضُور! مجھے حدیثِ خالِد بن ولید سُنا دیجئے۔ حضرت ابوحامِد مِصْری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : پہلے ایک سال کے روزے رکھو۔
چنانچہ حضرت ابو العباس مُسْتَغْفِرِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے صِرْف ایک حدیثِ پاک سننے کے لئے آپ نے پُورا سال روزے رکھے ، پھر حاضِرِ خِدْمت ہوئے ، تب حضرت ابوحامِد مصری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے انہیں وہ حدیثِ پاک سنائی۔ ([1])
سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے : شوقِ عِلْمِ دین۔ یہ ہے : شوقِ عِلْمِ حدیث۔ صِرْف ایک حدیثِ پاک سیکھنے کے لئے حضرت ابو العباس مُسْتَغْفِرِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے گھر بار چھوڑا ، پہلے دَور میں سَفَر کرنے میں بہت مشکلات ہوتی تھیں ، اس کے باوُجُود مِصْر پہنچے ، پھر پُورا سال روزے رکھے ، تب ایک حدیثِ پاک سیکھنے کی سَعَادت حاصِل کی۔
اے عاشقانِ رسول ! ہمیں بھی چاہئے کہ ہم بھی اَحادِیث پڑھیں ، اَحادیث سنیں ، اَحادیث سیکھیں ، انہیں یاد کریں ، احادیث کو سمجھیں اور کوشش کر کے دوسروں تک پہنچانے کی بھی سَعَادَت حاصِل کریں مگر ہاں! یاد رہے! حدیثِ پاک کو دُرُست سمجھنا اور اس سے مَسَائِل اَخَذ کرنا ماہِر ترین عُلَما کا کام ہے ، ہم نے بَس عاشقانِ رسول عُلَما کے پیچھے پیچھے چلنا ہے۔ آج کل بعض نادان اپنی ناقِصْ عقل سے قرآنی آیات اور اَحادیث کی وضاحتیں کرتے رہتے ہیں ، یہ سخت نقصان دِہ بات ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے : مَنْ یَّقُلْ عَلَیَّ مَا لَمْ