Book Name:Ala Hazrat Ka Tasawuf
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
سُبْحٰنَ اللہ!پیکرِسنّت ، اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہمیٹھی فیرینی سےقبل اور بعد اس لئے نمکین چَٹنی استِعمال فرما تے تھے کہ کھانے کے اوّل آخِر نمک استِعمال کرنے کی سُنّت ادا ہو جائے۔ کھانے کے اوَّل آخِر نمک(یا نَمکین)کھانے سےاَلْحَمْدُلِلّٰہ!ستر(70)بیماریاں دُورہوتی ہیں۔ (فیضانِ سنّت ، ص۶۵۹) اللہ پاک کا فضل و احسان ہے کہ اس نے ہم گناہگاروں کو دامنِ رضا سے وابستہ ہونے اور اعلیٰ حضرت کے صدقے میں دامنِ مُصْطَفٰے عطا فرمایا ، مگر ہمیں کیا ہوگیا ہے کہ ہم پیارے پیارے آقا ، مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی سُنّتوں سے منہ موڑے بیٹھے ہیں ، سُنّتیں اپناتے ہوئے شرم محسوس کرتے ہیں ، ایک دور تھا کہ جب کھڑے ہوکر کھانا یا کھلانا بہت ہی بُرا سمجھا جاتا تھا مگر اب ایسا کرناگویا ایک فیشن (Fashion) بنتا جارہا ہے ، ایک دور تھا کہ جب اُلٹے ہاتھ سے کھانے پینے کو عیب شمارکیاجاتا تھا اور فوراً اِصلاح کی جا تی تھی جبکہ آج اُلٹے ہاتھ سے کھانا کھانے ، لینے دینےکو “ بچپن کی عادت “ کہہ کر ٹال دیا جاتا اور اِصلاح کرنے والوں کو اچھا نہیں سمجھا جاتا ، ایک دور تھا کہ جب ایک ایک لقمے کی قدر کی جاتی اور برتن کو صاف کرکے کھانے کو ضائع ہونے سےبچایا جاتا تھا مگر اب بہت ساکھانا جان بوجھ کر ضائع کردیاجاتا ہے ، ایک دورتھا کہ جب مسلمان کا بچہ بچہ سُنّتوں کا شیدائی ہوا کرتا تھا مگر اب سُنّتوں پر عمل کا جذبہ ختم ہوتا جارہا ہے ، ایک دورتھا کہ جب ناجائزفیشن کرنےکو ہر کوئی بُرا سمجھتا تھا مگر اب اس کو باعثِ فخر سمجھاجاتا ہے ، ایک دورتھا کہ جب سُنتیں اپنانے والوں کو ہر جگہ عزّت دی جاتی تھی ، ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی تھی ، مگر اب پابندِسنت اسلامی بھائیوں کو طرح طرح سےستایا جاتا ، جی بھر کران کا مذاق اُڑایا جاتا ، ان کا دل دکھایا جاتااور انہیں عجیب و غریب القابات سے پکاراجاتا ہے۔