Book Name:Aaqa Kareem Ki Ummat Say Muhabbat

کرتے ہیں ، رشتے دار آپس میں ایک دوسرے سے مَحَبَّت کرتے ہیں وغیرہ ، مگر یاد رہے!یہ سب محبتیں عارضی ہوتی ہیں ، یہ محبتیں فانی ہوتی ہیں ، یہ محبتیں دنیا کی حد تک محدود ہوتی ہیں ، اِدھر زندگی کی ڈور کٹی اُدھر محبتوں کے تمام سلسلے گویا کہ تھم سے جاتے ہیں اور سب ایک دوسرے کو بھول کر اپنے اپنے معمولات میں مشغول ہوجاتے ہیں ، مگریاد رہے!مَحَبَّت کا ایک ایسا رشتہ اب بھی قائم ہےجس کو زوال نہیں ، جو کسی وقت کے ساتھ خاص نہیں ، گزرتے زمانےکے ساتھ جس میں کمی نہیں آئی ، اور وہ ہےکریم ومہربان آقا ، مکے مدینے کےشہنشاہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا اپنی امت سے محبت کا رشتہ ، جی ہاں!آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنی امت کو اپنی حیاتِ ظاہری میں بھی یاد رکھا ، قبر ِاطہر میں جسمِ انور کو اُتارا جارہا تھا تو اس وقت بھی اُمّت کو یاد  کیا ، قبرِ انور میں داخل ہونے کے بعد بھی یاد فرما رہے ہیں حتّٰی کہ قیامت میں بھی آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنی اُمّت کو یاد فرمارہے ہوں گے ، آئیے! اس ضمن میں دو واقعات سنئے اور اپنا ایمان تازہ کیجئے ، چنانچہ

(1)تا قِیامت’’اُمّتی اُمّتی‘‘فرمائیں گے

حضرت  قُثَم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  وہ شخص تھےجوآپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوقبرِانورمیں اُتارنے کے بعد سب سے آخِرمیں باہَرآئےتھے ، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ   کا بیان ہےکہ میں ہی آخِری شخص ہوں ، جس نے حُضُورِ انور ، شافعِ محشر صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کارُوئےمُنوَّر ، قبراَطہرمیں دیکھا تھا ، میں نے دیکھاکہ سلطانِ مدینہ ، راحتِ قلب و سِینہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمقَبرِانورمیں اپنےلبہائےمُبارَکہ کوجُنبِش فرما رہے تھے (یعنی مُبارَک ہونٹ ہِل رہے تھے)میں نے اپنے کانوں کو پیارے آقا  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کےدَہَن(یعنی منہ) مُبارَک کےقریب کیا ، میں نےسناکہ آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  فرماتےتھے : “ ربِّ اُمَّتِی اُمَّتِی(یعنی پروردِگار!میری اُمّت میری اُمّت)۔ (مَدارجُ النُّبُوۃ ، ۲ / ۴۴۲)اورفرمانِ مصطَفٰے  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ہے : جب