Book Name:Aaqa Kareem Ki Ummat Say Muhabbat
ہے ، چنانچہ پارہ11سورۂ توبہ کی آیت نمبر 128میں اللہ پاکارشادفرماتاہے :
لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ(۱۲۸)
(پ ۱۱ ، التوبہ ۱۲۸)
تَرْجَمَۂ کنز العرفان : بیشک تمہارے پاس تم میں سے وہ عظیم رسول جن پر تمہارا مشقّت میں پڑنا بہت بھاری گزرتا ہے وہ تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے ، مسلمانوں پر بہت مہربان ، رحمت فرمانے والے ہیں۔
بیان کردہ آیتِ مقدسہ کے تحت “ تفسیرصِراطُ الجنان “ میں لکھا ہے : یہ تو قرآنِ مجید سے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی مسلمانوں پر رحمت و شفقت کا بیان ہوا ، اب مسلمانوں پر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رحمت و شفقت کی چند مثالیں ملاحظہ ہوں :
اُمّت پر شفقت و رحمت کی چند مثالیں
(1)اُمّت کے کمزور ، بیمار اور کام کاج کرنے والے لوگوں کی مَشَقَّت کے پیشِ نظر عشاء کی نماز کو تہائی رات تک مُؤَخَّر نہ فرمایا۔ (2)کمزور ، بیماروں اور بچوں کا لحاظ کرتے ہوئے نماز کی قراء ت کو زیادہ لمبا نہ کرنے کا حکم دیا۔ (3)رات کے نوافل پر ہمیشگی نہ فرمائی تاکہ یہ اُمّت پر فرض نہ ہو جائیں۔ (4)اُمّت کے مَشَقَّت میں پڑ جانے کی وجہ سے انہیں صومِ وصال ( بغیر افطار کئے اگلا روزہ رکھ لینا اوریوں مسلسل روزے رکھنا صومِ وصال کہلاتا ہے)کے روزے رکھنے سے منع کر دیا۔ (5)اُمّت کی مَشَقَّت کی وجہ سے ہر سال حج کو فرض نہ فرمایا۔ (6)مسلمانوں پر شفقت کرتے ہوئے طواف کے تین چکروں میں رَمل کا حکم دیا تمام چکروں میں نہیں دیا۔ (7) تاجدارِرِسالت ، شہنشاہِ نبوتصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمپوری پوری رات جاگ کر عبادت (Worship) میں مصروف رہتے اور اُمّت کی مغفرت کے لئے اللّٰہ پاک کے دربار میں انتہائی بے قراری کے ساتھ گِریہ و زاری فرماتے رہتے ، یہاں تک کہ کھڑے کھڑے اکثر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم