Book Name:Aaqa Kareem Ki Ummat Say Muhabbat
کے پائے مبارک پر ورم آ جاتا تھا۔ (صراط الجنان ، ۵ / ۲۶۷ملخصاً)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آقائے مدینہ ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک سیرت کا مطالعہ کیا جائے تو یوں لگتا ہے جیسے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ساری زندگی ہی اپنی اُمّت کویاد فرماتے رہے ، آپصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اُمّت کی بخشش ونجات کے لئے راتوں کو عبادت کرتے تھے ، آپ غاروں کی تنہائیوں میں جاکر اشکباری فرماتے تھے ، آپ قرآن کی تلاوت کرتےہوئےاشک بارہوتے تھے ، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اُمّت کے گناہوں اور قیامت کی سختیوں کا خیا ل کرکے بارگاہِ الٰہی میں گِریہ و زاری فرماتے تھے ، آپ قرآن کی اُس آیت کی تلاوت سُن کر اشکباری فرماتے تھے کہ جس آیت میں ہراُمّت سےگواہ لانےاورآپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو تمام لوگوں پر گواہ بنانے کا ذکر موجود ہے ، آپ کبھی ایک ہی آیت کی تلاوت پر ساری رات گزار دیتے ، کبھی لمبے لمبےقیام و رکوع فرماتے ، کبھی پیشانی سجدہ میں رکھ کراُمّت کی بھلائی طلب فرماتے۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ گِریہ وزاری و شب بیداری فرماتے ، رو رو کرگنہگار اُمتیوں کی نجات اورقبروحشر کی تکلیفوں سے بچانے کے لئے دعا ئیں کیا کرتے۔ چنانچہ
ہمارے بخشے بخشائے آقا ، ہم گنہگاروں کو بخشوانے والے مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمنے دونوں دستِ مبارک اُٹھا کر اُمّت کے حق میں رو کر دُعا فرمائی اورعرض کیا : ’’اَللّٰھُمَّ اُمَّتِیْ اُمَّتِیْ‘‘اے اللّٰہ! میری اُمّت میری اُمّت۔ اللّٰہ پاک نے حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کو حکم دیا کہ تم میرے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّم کے پاس جاؤ۔ تمہارا ربّ خوب جانتا ہے ، مگر ان سے پوچھوکہ ان کے رونے کا سبب کیا ہے؟ حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے حکم کے مطابق حاضر ہو کر دریافت کیا توسرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّم