Book Name:Shan-e-Abu Huraira
آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اس دن کے بارے میں یہ شعر پڑھا کرتے تھے کہ لوگوں کو تو ایک غم ہے اور مجھے دو غم ہیں ایک اپنی تھیلی کے گم ہوجانے کا ، دوسرا حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی شہادت کا۔ (مرقاۃ المفاتیح ، ۱۰ / ۲۷۰ ، تحت الحدیث : ۵۹۳۳)
اسلامی فتوحات کا سلسلہ بڑھا اور مسلمانوں میں خوشحالی اور مال کی فراوانی ہوئی تو آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے حصے میں بھی بہت کچھ آیا ، مال ودولت ، نعمتوں اور آسائشوں میں اضافہ ہوا تو آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے اپنا مکان بنوایااورسنت ِنکاح پر عمل کیا یوں اولاد کا سلسلہ بھی جاری ہوا مگر یہ ساری چیزیں مل کر بھی نہ تو آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی فطرت اور طبیعت میں تبدیلی لاسکیں اور نہ ہی گزرے دنوں کی یاد کو دل سے مٹاسکیں چنانچہ ایک مرتبہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے سامنے باریک باریک چپاتیاں آئیں تو انہیں دیکھ کر رو پڑے کسی نے وجہ پوچھی تو فرمایا : میرے محبوب کریم آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے یہ کبھی اپنی آنکھ سے نہیں دیکھی تھیں۔ (ابن ماجہ ، 4 / 43 ، حدیث : 3338)
بھنی ہوئی بکری کھانے سے انکار :
ایک مرتبہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کا گزر ایک ایسی جماعت پر ہوا جس کے سامنے کھانے کے لئے بھنی ہوئی بکری رکھی ہوئی تھی۔ لوگوں نے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو کھانے کے لئے بلایا تو آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے یہ کہہ کرکھانے سے انکار کر دیا کہ حضور نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم دنیا سے تشریف لے گئے اور کبھی جو کی روٹی پیٹ بھر کر نہ کھائی۔ ( بخاری ، 3 / 532 ، حدیث : 5414)
پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سنا کہ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم