Book Name:Shan-e-Abu Huraira
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی حضور سےمحبت کا یہ عالم تھا کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے چہرۂ انور سے خوشی چھلکتی تو آپ بھی خوش ہوجاتے ان کے چہرۂ اقدس پر حزن وملال کے آثار ظاہر ہوتے تو آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ بھی رنجیدہ ہوجاتے۔ یہاں تک کہ ایک دفعہ بارگاہ رسالت میں یوں عرض گزار ہوئے : یَارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم! جب آپ کو دیکھتا ہوں تو میرا دل باغ باغ ہو جاتا ہے اور آنکھیں ٹھنڈی ہوجا تی ہیں۔ (مسند احمد ، 3 / 151 ، حدیث : 7937)
خود اپنے عشقِ رسول میں اضافہ کرنےاور دوسروں کے دِلوں میں محبت رسول کی شمع روشن کرنے کےلئے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ جب کسی دیہاتی کو دیکھتے یا ایسے شخص کو پاتے جس نے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی زیارت نہیں کی تو فرماتے : آؤ! میں تمہیں انسانیت کی جان ، حضرت محمد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے مَحاسِن و شمائل اور فضائل سناتا ہوں۔ اس کے بعد پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے حسن و جمال کا تذکرہ کرتے اور آخر میں فرماتے : میرے ماں باپ حضور پر فدا ہوں کہ میں نے ایسی من موہنی صورت نہ پہلے کبھی دیکھی نہ بعد میں۔ (طبقات ابن سعد ، 1 / 318) کبھی یوں ارشاد فرمایا کرتے تھے : میں نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے زیادہ حسن وجمال کا پیکر کبھی نہیں دیکھا ایسا لگتا تھا جیسے رخ تاباں میں سورج گردش کررہا ہے۔ (ترمذی ، 5 / 369 ، حدیث : 3668)
پیارے اسلامی بھائیو! دیگر صحابہ کرام کی طرح حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ اہل بیت اطہار سے بہت محبت کرتے تھے اورجہاں موقع ملتا خوب برکتیں حاصل کرنے کی کوشش کرتے تھے