Book Name:Shan-e-Abu Huraira

یَا اَبَاہُرَیْرَۃَ (اے بلی کے باپ) کہہ کر پکارا ، اس دن سے آپ کا یہ لقب اس قدر مشہور ہوگیا کہ لوگ آپ کا اصلی نام ہی بھول گئے اسی لئے آپ کے نام میں  بڑا اختلاف ہے ۔ آپ اصحابِ صُفَّہ میں  سے ہیں  ۔ (منتخب حدیثیں ، ص۵۲)

حضور کا ادب :

پیارے اسلامی بھائیو! حضرت ابو ہریرہ  رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم  کا بہت ادب و احترام کرتے ، آپ  رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  اس قدرباادب تھے کہ بغیر طہارت کے بارگاہِ رسالت میں حاضر ہونا اور رحمتِ عالم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم  سے مصافحہ کرنا گوارا نہ کرتے تھے چنانچہ ایک مرتبہ آپ  رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  کو غسل کی حاجت تھی کہ راستہ میں جان ِعالم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے سامنا ہوگیا ، لہذاکترا گئے اور غسل کرکے خدمت ِاقدس میں حاضر ہوئے۔ رسولِ اکرم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے دیکھا تو فرمایا : ابو ہریرہ! کہاں تھے؟ عرض کی : مجھے غسل کی حاجت تھی ، اس لئے دل نے گوارا نہ کیا کہ اس حالت میں بارگاہِ رسالت میں حاضری دوں۔ (ابو داؤد ، 1 / 110 ، حدیث : 231)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو! حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کے مذکورہ والہانہ پیار محبت کے نرالے انداز کے بارے میں سنئے اور ان خوش بخت عُشّاق اور مبلغین پر رشک کیجئے جولوگوں کو پیارے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے اوصاف مبارکہ بیان کرتے اور سنتیں سکھاتےہیں ۔ حضرت ابو ہریرہ  رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے بہت محبت کرتے ، نہ صرف خود محبت کرتے بلکہ دوسروں کو بھی عشقِ رسول کے جام بھر بھر کے پلاتے چنانچہ