Book Name:Shan-e-Abu Huraira
آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ سب سے زیادہ یعنی 5374 احادیثِ مبارکہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سےروایت کی گئی ہیں۔ (شرح نووی ، 1 / 67) اسی عظیمُ الشان ذخیرے کی مناسبت سے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے شاگردوں کا دائرہ بھی وسیع ترین تھا ۔ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے شاگردوں کی فہرست میں 28صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان کے نام پھول بن کر مسکرارہے ہیں جبکہ بے شمار تابعین عظام نے احادیث کے ان مہکتے ہوئے پھولوں کی آبیاری کرکے آپ کے شاگرد ہونے کا شرف حاصل کیا۔ (مستدرک للحاکم ، 4 / 656 ، رقم : 6233)امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مطابق آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روایت کرنے والے معزز صحابہ و محترم تابعین کی تعداد 800 سے زیادہ ہے۔ (استیعاب 4 / 334 )
ایک مرتبہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ بارگاہ رسالت میں چند چھوہارے لے کر حاضر ہوئے اور برکت کی دعا چاہی تو رحمتِ عالم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ان میں برکت کی دعا دی اورحکم دیا کہ ان کو اپنی تھیلی میں رکھ لواور جب جی چاہے اس میں ہاتھ ڈال کر چھوہارے نکالو ، خود کھاؤاور دوسروں کو کھلاؤ مگر خبردار! اس تھیلی کو کبھی خالی کر کے مت جھاڑنا۔
سُبْحٰنَ اللہ! دعائے نبوی کی برکت سے یہ تھیلی ایسی بابرکت ہوگئی کہ 25برس سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اس تھیلی میں سے چھوہارے نکال نکال کر خودکھاتے اوردوسروں کو بھی کھلاتے رہے بلکہ کئی مَن اس میں سے خیرات بھی کئے مگر چھوہارے ختم نہ ہوئے یہاں تک کہ حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی شہادت کے دن ہنگاموں کی بھیڑ بھاڑ میں وہ تھیلی کمر سے کٹ کر کہیں گر پڑی جس کاآپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کوعمر بھر بے انتہا صدمہ اور رنج وملال رہا۔ (ترمذی ، 5 / 454 ، حدیث : 3865)