Book Name:Shan-e-Abu Huraira
سے کیسا عشق تھا کہ حضور کو خوش دیکھتے تو خود خوش ہوجاتے اور اگر حضور کے چہرۂ اقدس پر حزن وملال کے آثار ظاہر ہوتے تو آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ بھی رنجیدہ ہوجاتے ، پتلی چپاتیاں دیکھتے تو رونے لگ جاتے کہ حضور نے کبھی اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھی اور بھنی بکری رکھی جاتی تو یہ کہہ کر انکار کردیتے کہ میرے آقا نے تو کبھی پیٹ بھر کر جَو کی روٹی نہیں کھائی ۔ یہ تھا حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا عشقِ رسول ، ایک ہم ہیں کہ عاشقِ رسول ہونے کے بلند بانگ دعوے تو کرتے ہیں مگر حضور فرمائیں کہ “ نماز میں میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے “ اور ہم نمازیں نہ پڑھیں ، سرکار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہمیں داڑھی رکھنے کا حکم ارشاد فرمائیں اور ہم داڑھیاں منڈائیں ، حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہمیں “ عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِی “ کہہ کر سنتوں پر عمل کی ترغیب ارشاد فرمائیں اور ہم سنتوں کو ترک کریں تو ہمارا یہ عشقِ رسول کا دعوی کیسا ہے؟ اگر ہم واقعی عاشقِ رسول بننا چاہتے ہیں تو ہمیں چاہیے کہ نمازوں اور روزوں کی پابندی کریں اور حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی سنتوں کی پیروی کریں ، اس کے لئے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہوجائیں ، عاشقانِ رسول کے ساتھ سنّتوں کی تربیت کے مدنی قافلوں میں سفر کریں اور نیک اعمال رسالہ پُر (Fill) کر کے ہر ماہ اپنے ہاں کے ذمہ دار کو جمع کروائیں۔ اِنْ شَاءَ اللہ دعوتِ اسلامی کا دینی ماحول ہمیں نمازوں کا پابند اور سنتوں کا عامل بنادے گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ بہت ہی عبادت گزار ، انتہائی متواضع اور پرہیز گار صحابی ہیں ۔ ابو سعید کا بیان ہے کہ یہ روزانہ بارہ ہزار رکعت نماز نفل پڑھتے تھے ۔ (منتخب حدیثیں ، ص ۵۲)