Book Name:Baap Ki Azmat o Shan

ہے،اتنا تو میرا خیال رکھ لیتا ۔  “اُس دُکھیارے باپ نے جب نبیِّ  رَحمت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو یہ اَشعار سنائے تو رَحْمَۃٌ  لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے،نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اُس نوجوان بیٹے کا گریبان پکڑکر اِرشاد فرمایا: اِذْھَبْ اَنْتَ وَمَالُکَ لِاَبِیْکَ جا  تو اور تیرا   مال    سب تیرے باپ کا ہے۔([1])  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

ماں باپ اپنے لیے نہیں، اپنے بچوں کے لیے جیتے ہیں

پیارے اسلامی بھائیو! سنا آپ نے کہ میرے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تُو اور تیرا سب کچھ  تیرے باپ کا ہے۔ آج   کچھ بیٹے تو وہ ہیں جو خود پیسوں میں کھیلتے ہیں مگر بوڑھے اور کمزور باپ کے ہاتھ پر چند روپے رکھنے کے روادار نہیں ہوتے، جبکہ کچھ کا حال یہ ہوتا ہے کہ ترس کھا کر بوڑھے باپ کو پیسے دیتے تو ہیں لیکن اس سے پہلے ہزار طعنے مارتے ہیں۔ یہ جملے ہم آئے دن سنتے ہی رہتے ہیں کہ ابو یہ پیسے میرے ہیں اور  یہ آپ کے ہیں، اور کتنے دوں؟ بار بار کیوں مانگتے ہو؟  کچھ دن پہلے ہی تو دیئے تھے؟ اتنی جلدی پیسے ختم کر دیئے؟ کیا سب کچھ آپ کو دے دوں؟ اب مہینہ ختم ہونے سے پہلے پیسے مت مانگئے گا۔

باپ کا حال یہ تھا کہ وہ اپنی کمائی ہمیں کھلا کر خوش ہوتا تھا، اس کے پیسوں پر جب ہم عیش کرتے تھے تو اس نے کبھی اس پر برا نہیں منایا تھا۔ اس نے ہمیں کھلاتے ہوئے کبھی یہ نہیں کہا تھا کہ مجھے گھر بیچنا پڑے گا۔ وہ تو اپنا نوالہ روک کر ہمارے منہ میں ڈالتا تھا، والد نے خود  نیا  لباس کم  پہنا تھا مگر ہمیں نئے نئے لباس  اور  نئے نئے جوتے لا کر دیئے ،جو ہم نے


 

 



[1]……     معجم صغیر، باب من اسمه محمد،۲/۶۳، حدیث۹۴۴۔