Book Name:Baap Ki Azmat o Shan

کما رہا ہوں ، بچوں کے لیے  گھر بنانا ہے،فیکٹری بنانی ہے، کارخانہ لگانا ہے، دکان لگانی ہے، کاروبار سیٹ کرنا ہے، پلاٹ لینا ہے، بچوں کے لیے یہ سب کچھ سوچا جاتا ہے لیکن یہ نہیں سوچتے  کہ بچوں کے لیے حلال کما رہے ہیں  یا حرام؟ بچوں کی  تَربیت کیا کر رہے  ہیں؟ بچوں کو کیا سکھا رہے ہیں؟ بچوں کی پڑھائی پر کتنی توجہ ہے؟ بچوں کو اسلامی تعلیمات سے کتنا روشناس کیا ہے؟ بچوں کو تہذیب و تمیز کتنی سکھائی ہے؟ یاد  رَکھیے! جو شخص بچوں کے لیے مال  چھوڑ کر  جائے اور  بچوں کی اچھی تَربیت نہ کرے  اگر وہ اس مال سے حرام کام کریں گے تو عذاب  اُسے ملے گا۔ حضرت عمر بن عبدُالعزیز رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ  کے بارے میں آتا ہے جب  آپ دُنیا سے جانے لگے تو آپ کے پاس بہت تھوڑا سا   مال تھا ۔ کسی نے کہا: آپ نے اپنے بچوں کے لیے کچھ نہیں چھوڑا۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ  نے  کیا شاندار جواب دیا کہ اگر  میرے بچے اللہ پاک کے نافرمان ہیں توان کے لیے کچھ چھوڑ کر جانا دُرُست ہی نہیں کہ وہ اُسے غلط کاموں میں خرچ کریں گے اور اگر اللہ پاک کے فرمانبردار ہیں تو اللہ پاک اپنے  غیب کے خزانوں سے انہیں عطا فرما دے گا،انہیں خود ہی غنی کر دے گا اور ان کی روزی میں بَرکت  ڈال دے گا۔ ([1])    

والد  سایہ دار  دَرخت ہے

پیارے اسلامی بھائیو! یاد رکھیں والد   وہ سایہ دار  دَرخت ہے جو  دھوپ اپنے اوپر لیتا ہے اور بچوں کو سایہ دیتا ہے،دِن  رات کام کرتا ہےکہ بچے خیر سے کھانا کھائیں،ہمیں پتا  نہیں چلتا مگر والد اپنی خواہشات کو قربان  کر کے  ہمیں کھلا رہا ہوتا ہے اور  ہماری فرمائشیں


 

 



[1]……     احیاء العلوم،کتاب ذم البخل  و ذم حب المال،بیان ذم المال  وکراھة حبه، ۳/۲۸۸ ۔