Book Name:Baap Ki Azmat o Shan

ایسی اَولاد پر افسوس  ہے جس سے بات کرتے ہوئے  والدین ڈرتے ہوں۔ماں جس بیٹے سے بات کرنے سے  ڈر رہی ہو کہ بات کروں گی تو بیٹا  لڑے گا، اُلجھے گا۔ وہ بیٹی جس سے بات کرتے  ہوئے  ماں ڈرتی ہو، ایسا بیٹا اور ایسی بیٹی کس کام کے ہیں؟ ہونا تو یہ چاہیے کہ جب ماں باپ کوئی بات کہیں  تو جواباً لَبَّیْک کی صَدا آئے کہ یہ اَنداز ہمیں شریعت سکھاتی ہے مگر آج اَولاد اِس بات کو نہیں سمجھتی ۔     

اگر والدین ناراضی میں  فوت ہوئے ہوں  تو کیا کرے؟

جس کے ماں  باپ ناراضی کے عالَم میں  فوت ہو گئے ہوں  وہ اُن کے لیے بکثرت دعائے مغفرت کرے کہ مرنے والے کیلئے سب سے بڑا تحفہ دعائے مغفِرت ہے اور ان کی طرف سے خوب خوب ایصالِ ثواب کرے۔ اولاد کی طرف سے مسلسل نیکیوں  کے تحائف پہنچیں  گے تو اُمیدہے کہ والدَین مرحومین راضی ہو جائیں، رسول اللہ  صَلی اللہ عَلَیْہِ وَالِہ وسَلم  نے فرمایا: کسی کے ماں  باپ دونوں  یا ایک کا انتِقال ہو گیا اور یہ ان کی نافرمانی کرتا تھا اب ان کے لیے ہمیشہ استِغفار کرتا رہتا ہے یہاں  تک کہ اللہ پاک اس کو نیکوکار لکھ دیتا ہے۔([1])

جمعہ کوماں  باپ کی قبرپرحاضری کا ثواب

سلطانِ دوجہان رحمتِ عالمیان  صَلی اللہ عَلَیْہِ وَالِہ وسَلم  کافرمان ہے: جو اپنے ماں  باپ دونوں  یا ایک کی قبر پر ہر جمعہ کے دن زیارت کیلئے حاضر ہو اللہ پاک اس کے گناہ بخش دے گا اورماں  باپ کے ساتھ بھلائی کرنے والا لکھ دیاجائے گا۔([2])


 

 



[1]……    شعب الایمان، باب فی برالوالدین ،فصل فی حفظِ حق الوالدین بعد موتھما،۶/۲۰۲، حدیث:۹۰۲ ۷۔

[2]……     جامع الصغیرللسیوطی،حرف المیم، حدیث:۸۷۱۸، ص۵۲۸۔