Book Name:Baap Ki Azmat o Shan
اِحسان ہوتا ہے کہ بچے کی پَرورش کرتا ہے۔([1]) باپ کا اگرچہ ایک حق اور ماں کے تین حق ہیں مگر اِس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ باپ کا اَدب ہی نہیں کرنا بلکہ عُلَمائے کِرام نے لکھا ہے: خدمت ماں کی زیادہ کرے اور عزّت باپ کی زیادہ کرے کیونکہ وہ تمہاری ماں کا شوہر ہے اور تمہاری ماں کا سرتاج ہے۔ ([2])سیِّدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ نے لکھا ہے کہ اگر والدین کا آپس میں جھگڑا ہو جائے تو بیٹا کبھی والد کی Favour (حمایت)میں ماں سے اور ماں کی Favour میں باپ سے جھگڑا نہ کرے۔بیٹے کو کسی کے ساتھ لڑنے کی اِجازت نہیں ہے اسے وہاں بھی اَدب کے دامن کو تھامنا لازمی ہے۔([3])
ہرنگاہ کے بدلے ایک مقبول حج کا ثواب
یاد رَکھیے!ماں باپ دونوں قابلِ اِحترام ہستیاں ہیں،دونوں کا اَدب واِحترام کیجیے اور انہیں محبت بھری نگاہ سے دیکھ کر مقبول حج کا ثواب کمائیے۔ حدیثِ پاک میں ہے: جو نیک اَولاد اپنے والدین کی طرف محبت کی نگاہ سے دیکھے تو اللہ پاک اُس کی ہر نگاہ کے بدلے ایک مقبول حج کا ثواب لکھے گا۔([4]) حج کا ثواب گھر میں موجود ہے لیکن محبت والی نگاہ بھی ہونی چاہیے۔آج اَولاد تیز نظروں اور ڈرانے والی نظروں سے اپنے والدین کو دیکھتی ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے : جس نے اپنے والد کو تیز نظر سے دیکھا اس نے والد کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا۔([5])