Book Name:Baap Ki Azmat o Shan
میں نے بھی اپنے باپ کے ساتھ یہ کیا تھا جس کا بدلہ مجھے مل رہا ہے۔([1]) یہ دُنیا مکافاتِ عمل ہے، جو اَولاد اپنے والد کا اَدب کرتی ہے تو آگے جا کر اُس کی اَولاد بھی اُس کا اَدب کرتی ہے۔ اگر آپ کو کہیں بچے اپنے والد کے ہاتھ چومتے نظر آئیں تو اُس سے جا کر پوچھنا کہ لگتا ہے آپ نے اپنے والد کا اَدب و اِحترام کیا ہو گا، وہ ضَرور کہے گا کہ اَلْحَمْدُ للہ میں نے اپنے والد کا اِحترام کیا ہے۔جو شخص اپنے والد کا اِحترام کرے گا اللہ پاک اُس کی اَولاد کو فرمانبردار بنا دے گا۔ لہٰذا اپنے والد سے پیار کریں،اُن کا اَدب کریں اور اپنے والد کی حوصلہ شکنی (Discouragement) نہ کریں ! کچھ تو ایسے نادان ہوتے ہیں جو اپنے باپ سے بات تک نہیں کرتے اور نہ ہی ملتے ہیں۔ ماں اپنے بیٹے کو میرا لال وغیرہ کہہ کر سینے سے چمٹا لیتی ہے، پیار بھرے اَلفاظ کہتی ہے،باپ اگرچہ واضح اور کھلے اَلفاظ میں یہ نہیں کہتا لیکن حقیقت میں وہ بھی اَولاد سے پیار کرتا ہے تبھی تو اَولاد کے لیے سب کچھ کرتا ہے،وہ زبان سے نہیں کہتا لیکن اُس کا دِل بھی اولاد کی محبت سے بھرا ہوا ہوتا ہے۔ کم ازکم اسے Acknowledge (تسلیم) تو کرو ، باپ کی محبت کا کبھی تو اسے صِلہ دو۔ کبھی بیٹا بھی باپ سے کہہ دے کہ آج میں جو کچھ ہوں آپ ہی کی وجہ سے ہوں، یہ سننے کے بعد یقیناً باپ کی آنکھیں نَم ہو جائیں گی۔
اَحادیثِ مُبارکہ میں باپ کے فَضائل
کچھ لوگ صرف ماں سے بنا کر رکھتے ہیں اور باپ سے لڑتے ہیں،ایسا نہیں کرنا چاہیے، باپ کا بھی اَدب و اِحترام کرنا لازم ہے۔اللہ پاک کے آخری نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: باپ جنَّت کا دَرمیانی دَروازہ ہے، تیری مَرضی ہے اِس کی حفاظت کر یا اسے چھوڑ