Book Name:Baap Ki Azmat o Shan

اس نے بھی  کہا:ہاں  یہی موتی ہے۔ اب اس موتی کی  قیمت پوچھی گئی،چونکہ  پہلے کے زمانے میں گدھوں اور گھوڑوں پر سامان لادا جاتا تھا  تو اس شخص نے کہا:  30خچر( یعنی 30 Mules  )  سونا ۔بادشاہ نے 30خچر  پرسونے کی بوریاں لَدوا کر اس سے موتی خرید لیا۔ ایک دِینار کی بَرکت سے کتنا مال ہو گیا،وہ بھی ابھی ایک ہی موتی بِکا ہے۔ بادشاہ نے یہ موتی لے کر اس  کام  کا جو  ایکسپرٹ تھا اُسے دیا ،اُس نے بادشاہ سے  کہا: ایک موتی سے خوبصورتی نہیں آئے گی،اِس کی جوڑی ہونی چاہیے، جب اِسی طرح  کا دوسرا موتی ملے گا تب اِس کی اصل ویلیو بنے گی۔ بادشاہ نے کہا:ایک اور  موتی تلاش کرو اگرچہ دُگنی قیمت دینی پڑے۔ پھر موتی تلاش  کیا گیا  مگر   کہیں نہ ملا، واپس لوگ اسی شخص کے دَروازے پرپہنچے،اس سے پوچھا:کیا تمہارے پاس اِس طرح  کا  دوسرا موتی بھی  ہے؟ اس نے  کہا: اِس طرح کو دوسرا موتی تو ہے لیکن وہ تمہیں  ڈبل قیمت پر ملے گا ،چنانچہ انہوں نے اس شخص سے  60 خچر  سونے کے بدلے میں وہ موتی خرید لیا۔([1]) اِس واقعہ سے ہمیں والدکی خدمت کرنے کے ساتھ ساتھ یہ  بھی  سیکھنے کو ملا  کہ بےشک  تھوڑا   مال جس میں بَرکت ہو اُس  زیادہ مال سے بہتر ہے جو حرام کا  ہو اور بَرکت سے خالی ہو ۔ بہرحال اس بیٹے نے والد کی خدمت کی تو اللہ پاک نے اسے   غیب کے خزانوں سے مالا مال کر دیا۔   

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                  صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو!اِس واقعہ میں والدین اور  بچوں دونوں  کے لیے دَرس ہے۔ والدین کہتے ہیں کہ بچوں کے لیے بہت کچھ چھوڑ کر جانا ہے، اَرے بھئی! بچوں کے لیے تو


 

 



[1]……    حلیة الاولیاء، طاؤس بن کیسان، ۴/۸، حدیث: ۴۵۷۳، رقم: ۲۴۹  بتصرفٍ قلیلٍ۔