Book Name:Farooq-e-Azam Ki Nasihatain

محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی  سلطان صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خِدْمت میں عرض کیا: یارسول اللہ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! نَجات کس میں ہے؟ فرمایا: اَمْلِکْ عَلَیْکَ لِسَانَکَ اپنی زبان پر قابُو رکھو! (اس میں نجات ہے)۔ ([1])

سُبْحٰنَ اللہ ! معلوم ہوا؛ خاموشی وہ دوست ہے جو ہمیں نَجات دِلاتا ہے۔ اِس دُنیا میں بھی بڑی بڑی مشکلات سے نَجات دلا دیتا ہے اور اللہ  پاک نے چاہا تو آخرت میں بھی دردناک عذاب سے بچا لے گا۔

سلامتی پانے کا طریقہ

ایک حدیث شریف میں ہے: جو سلامتی چاہتا ہے وہ خاموشی اختیار کر لے۔ ([2])

مثلاً٭کسی سے جھگڑا ہو گیا، خاموش ہو جائیے! ٭گھر میں کوئی اَنْ بَن ہو گئی، خاموش ہو جائیے! ٭دُکان وغیرہ پر کوئی خِلافِ مزاج بات ہو گئی، خاموش ہو جائیے! یُوں خاموشی جو ہے ہمیں سلامتی بخشتی ہے، آپ نے دیکھا ہو گا، بہت مرتبہ اَخباروں میں بھی خبریں چھپتی ہیں، معمولی سی بات ہوتی ہے، بس یونہی کچھ ہو گیا، سڑک پر گزرتے گزرتے گاڑی کی ٹکر ہو گئی، ایسا نہیں ہوتا کہ ایسی بات ہوتے ہی سامنے والا بندوق نکالے اور گولی مار دے، نہیں...!! پہلے پہل غصہ آتا ہے، لفظا ًپائی ہوتی ہے (یعنی دونوں ایک دوسرے کو سُناتے ہیں، طعنے دیتے ہیں)، پِھر بات بڑھتی ہے تو گولیاں چلتی ہیں اور کئی کئی قتل تک ہو جاتے ہیں، نتیجہ کیا ہوتا ہے: مارنے والا جیل کی سلاخوں میں، مرنے والا قبر کے گڑھے میں، گھر دونوں کا برباد...!! کتنی آسان بات تھی، غلطی ہو گئی، سوری بول دیں، سامنے والے کو غُصّہ آ گیا، خاموشی اختیار کر


 

 



[1]...  موسوعہ ابن ابی دنیا، کتاب الصمت...الخ، جلد:7، صفحہ:25، حدیث:2۔

[2]...  موسوعہ ابن ابی دنیا، کتاب الصمت...الخ، جلد:7، صفحہ:34، حدیث:11۔