Book Name:Farooq-e-Azam Ki Nasihatain
کی بات ہے کہ ہمارے ہاں یہ ماحول بھی نہیں ہے۔ دوستوں کو سمجھانے کی عادَت بہت کم لوگوں کی ہوتی ہے۔ عام طور پر ہر شخص کی کچھ نہ کچھ، کم یا زیادہ فرینڈ فالوِنگ(Friend following) تو ہوتی ہی ہے ، کچھ نہ کچھ دوست تو ہوتے ہی ہیں۔ اُن کو نیکی دعوت بہت کم دی جاتی ہے٭ دوستوں کے ساتھ بیٹھے تھے، اَذان ہو گئی، چپکے سے اُٹھ کر نماز کی طرف چل پڑتے ہیں، دوستوں کو ساتھ نہیں لے جاتے٭قافلوں میں سَفَر کر رہے ہیں، دوستوں کو کبھی دعوت ہی نہیں دی٭خُود تِلاوت کرتے ہیں، دوستوں کا ذِہن کبھی بنایا ہی نہیں۔ ابھی ابھی ہم اِس کا ایک جائِزہ بھی کر سکتے ہیں ، سب اپنے دِل پر غور کریں ہم اَلحمدُ لِلّٰہ ! دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اجتماع میں حاضِر ہیں، یہ نیکی کا کام ہے، نیک اجتماع ہے، دِینی اجتماع ہے، ہم مسجد میں حاضِر ہیں، غور فرمائیں؛ ہمارے جتنے دوست ہیں، کیا ہم نے اُن کو بھی آج اجتماع میں آنے کی دعوت دی ہے؟
بہت ساروں نے دعوت نہیں دی ہو گی۔ آخِر کیوں؟ ہم دوستوں کو نیکی کی دعوت کیوں نہیں دیتے؟ حالانکہ دوست کو نیکی کی دعوت دینا، دوستی کے حقوق میں سے ہے۔
اللہ پاک کے نبی ہیں ؛حضرت عیسیٰ علیہ السَّلام ۔ قرآنِ کریم نے آپ کا ایک جملہ ذِکْر فرمایا ہے، ارشاد ہوتا ہے:
وَّ جَعَلَنِیْ مُبٰرَكًا اَیْنَ مَا كُنْتُ۪ (پارہ:16، سورۂ مریم:31)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور اس نے مجھے مُبارَک بنایا ہے خواہ میں کہیں بھی ہوں۔
یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السَّلام اپنے مُتَعَلِّق فرما رہے ہیں کہ میں جہاں بھی رہوں، اللہ