Book Name:Farooq-e-Azam Ki Nasihatain

تھوڑے رِزْق پر راضی رہنے والوں کا مقام

ایک حدیثِ پاک میں ہے:جب قیامت کا دن ہو گا تو اللہ  پاک میری اُمّت کے ایک گروہ کو پَر عطا فرمائے گا، جن کے ذریعے وہ اپنی قبروں سے اُڑ کر جنّت میں چلے جائیں گے اور وہاں جیسے چاہیں گے لطف اندوز ہوں گے۔ فرشتے ان سے پوچھیں گے: کیا تم حساب دےچکے ہو؟وہ کہیں گے: ہم نے حساب نہیں دیا۔فرشتے پھر پوچھیں گے: کیا تم پُل صراط سے گزر چکے؟وہ جواب دیں گے: ہم نے پُل صراط نہیں دیکھا۔پھر فرشتے پوچھیں گے: کیا تم نے جہنم کو دیکھا؟وہ کہیں گے: ہم نے کسی چیز کو نہیں دیکھا۔تب فرشتے ان سے کہیں گے: تم کس کی اُمّت میں سے ہو؟ وہ خوش بخت جنتی کہیں گے: ہم امام الانبیا، حضرت مُحَمَّدِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اُمّتی ہیں۔ فرشتے کہیں گے:ہم تمہیں اللہ  پاک کی قسم دیتے ہیں، بتاؤ دنیا میں تمہارے کیا اعمال تھے؟ وہ جواب دیں گے: ہماری2عادتیں تھیں، جن کی وجہ سے ہم اللہ  پاک کے فضل و کرم سے اس مرتبے کو پہنچے؛ (1): ہم تنہائی میں بھی اللہ  پاک کی نافرمانی سے حیا کرتے تھے اور (2):ہم اللہ  پاک کے عطا کردہ تھوڑے رِزْق پر راضی رہتے تھے۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ !  معلوم ہوا؛ قَناعَت  فانی نہیں ہے، دُنیا کا مال فانی ہے۔ دُنیا کے مال پر آخرت میں حساب ہے، قَناعَت  جو افضل مال ہے، اس پر حساب نہیں ہو گا بلکہ انعامات ملیں گے تو کیوں نہ ہم افضل مال حاصِل کرنے کی کوشش شروع کر دیں، دُنیا کا فانِی مال کمانے کے لیے  دِن رات محنت کرتے ہیں، مشین کی طرح کام کرتے ہیں، مال نہ ملنے پر پریشان ہوتے ہیں، دِل دُکھاتے ہیں، ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں، آنسو بھی بہاتے ہوں گے، جتنی محنت ہم اس فانِی مال کے لیے  کر رہے ہیں، اس سے کم محنت اس افضل ترین مال


 

 



[1]...قوت القلوب، شرح مقام التوکل ووصف احوال المتوکلین، جلد:2، صفحہ:65۔