Book Name:Farooq-e-Azam Ki Nasihatain

جنّت مقام ہو گا دوزخ حرام ہو گا              گر دل پہ لکھ لیا ہے صَلِّ عَلٰی مُحَمَّد

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بیان سننے کی نیتیں

حدیثِ پاک میں ہے:اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّات اعمال کا دار و مدار نیّتوں پر ہے۔([1])

اے عاشقان ِ رسول! اچھّی اچھّی نیّتوں سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے! بیان سننے سے پہلے کچھ اچھّی اچھّی نیّتیں کر لیتے ہیں، نیت کیجئے!٭رضائے الٰہی کے لیے  بیان سُنوں گا٭بااَدَب بیٹھوں گا٭ خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا٭جو سُنوں گا، اُسے یاد رکھنے، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد  

شرابی کو توبہ کروا دی

روایت ہے: مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ   کا ایک دِینی بھائی (یعنی دوست)  تھا، وہ ہجرت کر کے مُلْکِ شام چلا گیا اور وہیں رہنے لگا۔ ایک مرتبہ مُلْکِ شام سے ایک شخص حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کی خِدْمت میں حاضِر ہوا، آپ نے اُس سے پوچھا: میرے فُلاں دِینی بھائی (یعنی دوست) کا کیا حال ہے؟ وہ کہنے لگا: عالی جاہ...! وہ فُلاں شخص...؟؟وہ تو شیطان کا بھائی ہے۔ وہ تو بڑے بڑے کبیرہ گُنَاہ کرتا ہے، یہاں تک کہ شراب بھی پیتا ہے۔ حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  نے اُس شامِی شخص سے فرمایا: جب تم واپس مُلْکِ شام جانے لگو تو مجھے مِل کر جانا۔


 

 



[1]...بخاری، کِتَاب بَدءُ الْوَحی، صفحہ:65، حدیث:1۔