Book Name:Zuhad Sunnat e Mustafa Hai
کی نعمتوں میں اُس کا کچھ حِصّہ نہیں کہ اُس نے آخرت کے لیے عمل کیا ہی نہیں۔([1])
حُبِّ دُنیا سے تُو بچا یارَبّ! عاشقِ مصطفےٰ بنا یارَبّ!
کاش! لَبْ پر مِرے رہے جاری ذِکْر آٹھوں پہر تِرا یارَبّ!
آہ! طُغْیانیاں گناہوں کی پار نَیّا(کشتی) مِری لگا یارَبّ!
نفس و شیطان ہو گئے غالِب اِن کے چُنگل سے تُو چُھڑا یارَبّ!([2])
اے عاشقانِ رسول! یہ حقیقت ہے! دُنیا فانی ہے، یہ جلد ہی فنا ہو جائے گی، یہاں جتنا بھی عیش کر لیں، جتنا بھی مال جمع کر لیں، آخر فنا کے گھاٹ اُترنا ہی ہو گا، دُنیا سے خالی ہاتھ جانا ہی ہو گا۔ ہم سب یہ بات جانتے ہیں مگر افسوس! دُنیا، مال و دولت، یہاں کی فانی نعمتوں کی محبّت ہمارے دِلوں میں گھر کر گئی ہے، آہ! کاش! ہم دُنیا کے بجائے آخرت کے طلبگار بن جائیں۔ اللہ پاک فرماتا ہے:
قُلْ اَؤُنَبِّئُكُمْ بِخَیْرٍ مِّنْ ذٰلِكُمْؕ-لِلَّذِیْنَ اتَّقَوْا عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا (پارہ:3،سُورۂ آلِ عمران:15)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان: (اے حبیب!) تم فرماؤ، کیا میں تمہیں ان چیزوں سے بہتر چیز بتا دوں؟ (سنو، وہ یہ ہے کہ) پرہیز گاروں کے لئے ان کے ربّ کے پاس جنّتیں ہیں، جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔