Book Name:Zuhad Sunnat e Mustafa Hai
پیارے اسلامی بھائیو! یہ حقیقت (Reality)ہے، ہم سب مُسَافِر ہیں، یہ دُنیا گویا بیچ صحرا میں ایک درخت ہے، مُسَافِر آتے ہیں، کچھ دیر یہاں ٹھہرتے ہیں اور آخرت کی طرف چلے جاتے ہیں۔ کیا کوئی مُسَافِر راستے میں کسی مقام پر دِل لگاتا ہے؟ ہم بھی زِندگی میں سَفَر کرتے رہتے ہیں، کبھی ایسا ہوا کہ ہم سَفَر پر ہوں، راستے میں کوئی بہت خوبصورت مقام آئے تو ہم نے وَہِیں دِل لگا لیا ہو کہ بس اب گھر نہیں جانا، اب زندگی یہیں گزارنی ہے؟ یا راستے میں کھانا وغیرہ کھانے کے لیے کسی ہوٹل پر رُکے ہوں تو وہیں دِل لگا بیٹھے ہوں؟ نہیں...!! ایسا نہیں ہوتا۔ مُسَافِر دورانِ سَفَر بیسیوں خوبصُورت مقامات دیکھتا ہے، بعض دفعہ ہوٹلوں وغیرہ میں رُکتا ہے تو گھر کی نسبت زیادہ آرام محسوس کرتا ہے، اس کے باوُجُود وہ وہاں دِل نہیں لگاتا، وہاں کی نعمتوں میں گم نہیں ہوتا، جلد ہی اپنے گھر لَوٹ جاتا ہے۔ یہ دُنیا بھی ایسی ہی ہے، ہم سب مُسَافِر ہیں، کچھ عرصے کے لیے یہاں ٹھہرے ہیں، جلد ہی سَفَرِ آخرت پر روانہ ہو جائیں گے۔
اللہ پاک پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صدقے ہمیں دُنیا سے بےرغبتی نصیب فرمائے! کاش! ہم آخرت کی فِکْر کرنے والے بن جائیں۔
ہمارے دِل سے نکل جائے اُلفتِ دُنیا
دے دِل میں عشقِ مُحَمَّد مِرے رَچا یارَبّ!([1])
مسلمانوں کی پیاری اَمّی جان، حضرت عائشہ صِدِّیقہ طیبہ طاہرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں: