Book Name:Zuhad Sunnat e Mustafa Hai
اس حدیثِ پاک میں یہ کیسا پیارا اور نصیحت بھرا مدنی پھول ہے، سرکارِ اعظم، رسولِ محترم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اے عُمر! کیا تم اِس پر راضی نہیں کہ کافِروں کے لیے دُنیا اور ہمارے لیے آخرت ہے۔([1])
معلوم ہوا؛ آقائے نعمت، مالِکِ جنّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ دُنیا پر آخرت کو ترجیح دیا کرتے تھے۔ کاش! ہم بھی یہ ذِہن اپنائیں، دُنیا چُھوٹتی ہے تو چُھوٹ جائے مگر کسی صُورت بھی آخرت ہاتھ سے نہ جائے۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
مَنْ كَانَ یُرِیْدُ حَرْثَ الْاٰخِرَةِ نَزِدْ لَهٗ فِیْ حَرْثِهٖۚ-وَ مَنْ كَانَ یُرِیْدُ حَرْثَ الدُّنْیَا نُؤْتِهٖ مِنْهَا وَ مَا لَهٗ فِی الْاٰخِرَةِ مِنْ نَّصِیْبٍ(۲۰) (پارہ:25،سُورۂ شورٰی:20)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:جو آخرت کی کھیتی چاہتا ہے تو ہم اس کے لیے اس کی کھیتی میں اِضافہ کر دیتے ہیں اور جو دُنیا کی کھیتی چاہتا ہے تو ہم اسےاس میں سے کچھ دیدیتے ہیں اور آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں۔
یعنی جسے اپنے اَعمال سے آخرت کا نفع (Benefit) مقصُود ہو، جو دُنیا کی نہیں بلکہ آخرت کی فِکْر کرے *اللہ پاک اسے نیکیوں کی توفیق دے کر *اُس کے لیے نیک اعمال کی راہیں آسان فرما کر *اُس کی نیکیوں کا ثواب کئی گُنا بڑھا کر اُس کے اُخروی نفع میں اِضافہ فرما دیتا ہے اور جس کا عَمَل صرف دُنیا حاصِل کرنے کے لیے ہو اور وہ آخرت پر اِیمان نہ رکھتا ہو،تو اللہ پاک اسے دُنیا سے صرف اتنا ہی دیتا ہے، جتنا اُس کی قسمت میں ہے اور آخرت