Book Name:Zuhad Sunnat e Mustafa Hai

ہوتے ہیں *حِرْص ہی کی وجہ سے سُودِی لَیْن دین ہوتا ہے *حِرْص ہی کی وجہ سے رِشْوتوں کا لین دین ہوتا ہے *حِرْص ہی کی وجہ سے ناپ تول میں ڈنڈی ماری جاتی ہے *حِرْص ہی کی وجہ سے اِغوا بَرائے تاوان کی وارداتیں ہوتی ہیں *اور حِرْص ہی کی وجہ سے قتل و غارت گَری کے بازار گرم کیے جاتے ہیں۔ خُدا کی قسم! ہمارے مُعَاشَرے سے مال کی محبّت اور دُنیا کی بُری حِرْص ختم ہو جائے تو مُعَاشرے کی 90 فیصد بُرائیاں دَم توڑ جائیں مگر آہ! دُنیا کی محبّت، مال و دولت کی حِرْص نے ہمارے مُعَاشرے کو اپنی لپیٹ میں لِیا ہوا ہے۔

حِرْصِ دُنیا نِکال دے دِل سے             بس رہوں طالِبِ رِضا یارَبّ!

ہائے حُسْنِ عَمَل نہیں پلّے                 حشر میں میرا ہو گا کیا یارَبّ!

خوف دوزخ کا آہ! رحمت ہو               خاکِ طیبہ کا واسطہ یارَبّ!

دِل کا اُجْڑا چمن ہو پھر آباد                  کوئی            ایسی            ہَوَا          چلا          یارَبّ!([1])

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

دُنیا سے بےرغبتی کا اَصْل مطلب

پیارے اسلامی بھائیو! یہاں ایک اَہَم وضاحت کر دُوں؛ عموماً جب زُہد، دُنیا سے بےرغبتی وغیرہ موضوعات پر بات ہوتی ہے تو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید اِسلام رہبانیت کا دَرْس دیتا ہے کہ بس بندہ دُنیا چھوڑے، تَعلُّق توڑے اور غاروں میں جا کر بیٹھ جائے۔

نہیں...!! ایسا نہیں ہے۔ اسلام ہمیں دُنیا چھوڑنا نہیں بلکہ دُنیا میں جینا سکھاتا ہے۔ دُنیا سے بےرغبتی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آدمی سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر بیٹھ جائے۔


 

 



[1]...وسائل بخشش، صفحہ:80-81 بتقدم و تاخر۔