Book Name:Zuhad Sunnat e Mustafa Hai
یعنی اے مَحْبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! لوگوں سے فرمائیے! کہ کیا میں تمہیں دُنیوی مال و دولت، سونا چاندی، کاروبار، باغات، عُمدہ سواریوں اور بہترین مکانات سے اچھی، عمدہ اور بہتر چیز بتا دُوں؟ سنو! وہ اللہ پاک کے قُرب کا گھر یعنی جنّت ہے، اُس میں دُودھ، شہد، پاکیزہ شراب کی نہریں بہہ رہی ہیں، یہ جنّت پرہیز گاروں کے لیے ہے اور وہ اُس میں ہمیشہ رہیں گے۔([1])
صحابئ رسول حضرت عبدُ اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں: ایک روز میں نے دیکھا؛ سرورِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کھجورکی چٹائی پر آرام فرما ہیں اور آپ کے پہلو مبارک پر چٹائی کے نشان پڑ گئے ہیں، میں نے عَرْض کیا: یَا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! ہمیں اجازت دیجیے! اِس چٹائی پر کوئی بستر بچھا دیا کریں تاکہ آپ سکون سے آرام فرما ہو سکیں۔ یہ سُن کر رحمتِ دارَین، مالِکِ کونَیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: میرا دُنیا سے کیا تَعلُّق...؟ میری اور دُنیا کی مثال تو ایسی ہے جیسے کوئی مُسَافِر سخت گرمی کے دِن سَفَر کر رہا ہو، اس دوران وہ کسی درخت کے نیچے ٹھہرے ، کچھ دیر آرام کرے، پھر اپنی راہ چلا جائے۔([2])
ہے چٹائی کا بچھونا، کبھی خاک ہی پہ سونا کبھی ہاتھ کا سِرہانا مَدَنی مدینے والے!
تِری سادگی پہ لاکھوں، تِری عاجِزی پہ لاکھوں ہوں سلامِ عاجزانہ مَدَنی مدینے والے!([3])
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد