Book Name:Nigahon Ki Hifazat Kijiye
رَضاعی ماں بیٹے اور رَضاعی بھائی بہن میں پردہ نہیں۔(کربلا کا خونی منظر،ص۳۳)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو!نگاہوں کی حفاظت کے معامَلے میں اگر ہم اللہ والوں کی سیرت کا مطالعہ کریں تو ہمیں نصیحت کے بہت سے مدنی پھول ملیں گے،مثلاًیہ حضرات شرعی احکام کے پابندہوتے ہیں،سرتاپا شرم و حیا کے پیکر ہوتے ہیں،دیگر اعضاء کے ساتھ ساتھ آنکھوں کی حفاظت کے معاملے میں ان کا زبردست مدنی ذہن بنا ہوتا ہے،جو غیر محرم سے بات کرنا تو کجا اُس کی طرف دیکھنے سے بھی اپنے آپ کو بچاتے ہیں۔ آئیے!بطورِ ترغیب 3 ایمان افروز واقعات سُنتے ہیں اور نیّت کرتے ہیں کہ حکمِ شریعت پرعمل کرتے ہوئے، اِن اللہ والوں کی ادا کو اداکرتے ہوئے اپنی نظر کی حفاظت کریں گے اِنْ شَآءَ اللہ
ہمیشہ سَر اور آنکھیں جُھکائے رکھتے!
مکتبۃ المدینہ کی کتاب”اِحیاءُ العلوم“جلد:1 صفحہ نمبر529 پر ہے:منقول ہے کہ حضرت رَبیع بن خَیْثَم رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَـیْہ ہمیشہ سر اور آنکھیں جھکائے رکھتے تھے حتّٰی کہ بعض لوگ آپ کو نابینا سمجھتے۔ آپ 20سال حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے گھر حاضر ہوتے رہے، جب حضرت ابنِ مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی کنیز اُنہیں (آتے) دیکھتی تو کہتی: ”آپ کے نابینا دوست تشریف لائے ہیں۔“حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہ اس کی بات سن کر مسکرا دیتے۔آپ جب دروازہ بجاتے، کنیز باہر نکلتی توانہیں سر اور آنکھیں جھکائے دیکھتی۔ حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہ جب حضرت رَبیع بن خَیْثَم رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَـیْہ کو دیکھتے تو یہ آیت ِ مقدسہ تلاوت کرتے: