Book Name:Nigahon Ki Hifazat Kijiye
پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ تیسری حدیث پاک کو بعض نادان غلط پیرائے میں بیان کرتے ہوئے مَعَاذَاللہ کچھ اس طرح کہتے سنائی دیتے ہىں کہ ”پہلى نظر مُعاف ہے“، لہٰذا وہ اپنی نظر ہٹاتے ہی نہیں اور مسلسل بدنِگاہی کرتے رہتے ہیں۔حالانکہ مُعاف تو وہ پہلی نظر ہے جو عَورت پر بے اختیار پڑ گئی اور فوراً ہٹالی،جان بوجھ کر ڈالی جانے والی پہلی نظر بھی حَرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے۔جیسا کہ حکیم الاُمَّت حضرت مُفْتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کی شَرْح میں فرماتے ہیں:پہلی نِگاہ سے مُراد وہ نِگاہ ہے جو بغیر قَصْد(یعنی ارادے کے بغیر)اَجنبی عَورَت پر پڑ جائے اور دوسری نِگاہ سے مراد دوبارہ اسے قَصْداً (جان بوجھ کر)دیکھنا ہے۔اگر پہلی نظر بھی جَمائے رکھی توبھی دوسری نِگاہ کے حکم میں ہوگی اور اس پر بھی گناہ ہوگا۔(مرآة المناجیح،۱۷/۵)
مکتبۃ المدینہ کی کتاب”پردے کے بارے میں سوال جواب “صَفْحَہ نمبر30پر شیخِ طریقت، امیر اہلسنت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ مرد کا غیر عورت کے چہرے کو دیکھنے یا نہ دیکھنے کے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کچھ یوں تحریر فرماتے ہیں:(مرد اجنبی عورت کا چہرہ)نہ دیکھے۔ البتّہ ضَرورتاً بعض قُیودات کے ساتھ دیکھ سکتا ہے ۔اِس کی بعض صورَتیں بیان کرتے ہوئے صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرت علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے کا حکم یہ ہے کہ(ضَرورت کے وقت)