Book Name:Nigahon Ki Hifazat Kijiye
وَ بَشِّرِ الْمُخْبِتِیْنَۙ(۳۴) (پ۱۷،الحج:۳۴)
تَرْجَمَۂ کنز العرفان:اور عاجزی کرنے والوں کیلئے خوشخبری سُنادو ۔
اور(آیتِ مقدسہ تلاوت کرنے کے بعد)فرماتے:خدا کی قسم! اگر حضورِ انور صَلَّی اللہُ عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تمہیں دیکھتے تو تم سے خوش ہوتے۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ کو پسند فرماتے۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ کو دیکھ کر مسکرا دیتے۔(احیاء العلوم،کتاب اسرار الصلاۃ،الباب الثالث،حکایات واخبار فی صلاۃ الخاشعین،۱/ ۲۳۲)
حضرت حَسّان بِن اَبی سِنان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نَمازِ عید کے لئے گئے۔ جب واپَس گھر تشریف لائے تو آپ کی زَوجہ کہنے لگی :آج آپ نے کتنی عورَتیں دیکھیں؟آپ خاموش رہے ،جب اُنہوں نے زیادہ اِصرار کیا تو فرمایا: گھر سے نکلنے سے لے کر،تمہارے پاس واپَس آنے تک میں اپنے( پاؤں کے) اَنگوٹھوں کی طرف دیکھتا رہا۔
(کتابُ الْوَرَع، موسُوعَہ اِبْنِ اَبِی الدُّنیا ،۱/۲۰۵)
نَرسوں کی وجہ سے آنکھیں بند کرلیتے
مختلف اسلامی بھائیوں کا بیان ہے کہ ہم جب حاجی زم زم رضا عطاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو اَسپتال لے کر جاتے تو وہ اکثر اپنی آنکھیں بند کر لیا کرتے تھے اور اِس کی وَضاحت کچھ یوں فرماتے کہ اَسپتال میں نرسیں وغیرہ ہوتی ہیں میں ڈرتا ہوں کہیں ایسا نہ ہوکہ ان پر نگاہ پڑے اور اسی حالت میں میری رُوح پرواز کرجائے۔ رکنِ شوریٰ حاجی ابو رضا محمد علی عطاری کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ میں اَسپتال میں ان کی عِیادت کے لئے موجود تھا ،اِس