Book Name:Nigahon Ki Hifazat Kijiye
میرے مالک کریم!مجھے میری بینائی لوٹا دے تا کہ میں رُسوائی اور لوگوں کی محتاجی سے بچ جاؤں۔
حضرت مالک بن انس رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:ابھی وہ اپنی دعا سے فارغ بھی نہ ہوئے تھے کہ ان کی بینائی واپس لوٹ آئی اور اب وہ خود دوسروں کی مددکے بغیر اپنے گھر کی طرف روانہ ہوگئے ۔میں نے آپ کو دونوں حالتو ں میں دیکھا یعنی اس حال میں بھی دیکھا کہ آپ کی بینائی ختم ہو چکی تھی اور اس حالت میں بھی دیکھا کہ دعا کی برکت سے آپ کو دوبارہ آنکھوں کی نعمت عطا کردی گئی اور آپ پہلے کی طرح اب بھی خود مسجد کی طرف جاتے اور اپنے ربِّ کریم کی عبادت کرتے۔(عیون الحکایت ، الحکایت السابعۃ الاربعون بعد المائۃ ص۱۶۵)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سنا کہ ہمارے اسلافِ کرامرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہم اَجْمَعِیْن کیسے عظیم لوگ تھے،ان مُبارک ہستیوں کو اگر کسی کام میں آخرت کا فائد ہ نظرآتا تواس کی خاطر دُنیاوی نُقْصان کی پروا نہ کرتے مگر دُنیاوی نَفْع کی خاطر آخرت کا نقصان ہرگز ہرگز برداشت نہ کرتے۔
جیساکہ بیان کردہ حکایت سے معلوم ہواکہ اللہ کریم کے مُقَرَّب ولی حضرت یُونس بن یوسُف رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو یہ بات تو منظور تھی کہ ان کی آنکھوں کی روشنی جاتی ہے تو جائے، مگراس آنکھ سے اللہ کریم کی نافرمانی ہرگز ہر گز نہ ہونے پائے۔اللہ کریم ان بزرگوں کے صدقے ہمیں بھی بدنگاہی سے بچنے،اپنے ہرہر عضو کو گناہوں سےمحفوظ