جُمادَی الاُولٰی اسلامی سال کا پانچواں مہینا ہے۔ اس میں جن صَحابۂ کرام، علمائے اسلام اور اَولیائے عظام کا وِصال ہوا، ان میں سے 19کا مُختصر ذکر ’’ماہنامہ فیضانِ مدینہ‘‘ جُمادَی الاُولٰی 1438ھ کے شمارے میں کیا گیا تھا بقیہ کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان (2،1)حضرت سیّدنا عمرو بن سعید اور حضرت سیّدنا خالد بن سعید رضی اللہ تعالٰی عنہما دونوں بھائی صحابیِ رسول، اُموی خاندان کے چشم و چراغ ہیں، حبشہ ومدینۂ منوَّرہ ہجرت کی، کئی جنگوں میں حصّہ لیا اور مَعرکہ اَجنادِین (موجودہ صوبہ الخلیل فلسطین) میں 28 جُمادَی الاُولٰی 13ھ کو شہید ہوئے۔حضرت سیّدنا خالد بن سعید رضی اللہ تعالٰی عنہ کاتبِِ وحی بھی تھے۔(مواہبِ لدنیہ،ج1،ص437، الاستیعاب،ج3،ص261) اولیائے کرام رحمہمُ اللہُ السّلَام (3)جلالُ الاولیاء حضرت سیّد ابوالبَرکات جلالُ الدین سرخ پُوش بُخاری اُوچی سہروردی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 595ھ میں بُخارا (اُزبکستان) میں ہوئی۔ 19جُمادَی الاُولٰی 690ھ کو وِصال فرمایا، آپ کا مزار مُبارک اُوچ شریف (ضلع بہاولپور، جنوبی پنجاب) پاکستان میں دعاؤں کی قَبُولیّت کا مَقام ہے۔ آپ غوثِ وقت، آفتابِ وِلایت، ماہتابِ ہِدایت اور بانیِ خانقاہِ بخاریہ اُوچ شریف ہیں۔(خطۂ پاک اوچ، ص 203تا214،اخبار الاخیار، ص176) (4)قُطبُ الاَقطاب حضرت ابو الفتح شاہ رُکنُ الدین والعالَم سُہروردی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 649 ھ کو مدینۃُ الاولیاء ملتان پاکستان میں ہوئی۔آپ عالمِ دین، مادرزاد ولی، مَرجعِ خاص وعام، تقویٰ و عبادت کے جامِع اور مَشہور اولیائے کرام سے ہیں۔ 7جُمادَی الاُولٰی 735ھ کو وصال فرمایا، مزار مُبارک بہت خوبصورت اور مدینۃُ الاولیاء کی پہچان ہے۔(فیضانِ شاہ رکنِ عالَم، ص 1تا 40) (5)قُطبُ المَدار، حضرت سیّد بَدیعُ الدین احمد شاہ مَدار علیہ رحمۃ اللہ الغفَّار کی ولادت غالباً 716ھ میں ہوئی۔ آپ عُلوم و فُنون میں ماہر، پابندِ شریعت، ولیِ کامل، عارف باللہ اور اَکابر اَولیا سے ہیں۔ 18جُمادَی الاُولٰی 840ھ میں وِصال فرمایا، آپ کا مَزار مُبارک دارُالنُّور مکن پور (ضلع کان پور، مشرقی یوپی) ہند میں مَرجعِ خلائق ہے۔(فتاویٰ شارح بخاری،ج2،ص248، مِرآۃ الاسرار، ص1096) (6)ہمدردِ ملّت، حضرت سیّد شاہ یَقِیق بُخاری نقشبندی قادری شہید رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی وِلادت 835ھ میں اُوچ شریف (ضلع بہاول پور، جنوبی پنجاب) میں ہوئی۔ جُمادَی الاُولٰی 855ھ میں شَہادت کا رُتبہ پایا، مَزار مُبارک لاڈیاں (تَعَلُّقہ چوہڑ جمالی، ضلع سَجاول، باب الاسلام سندھ) پاکستان میں بیماروں کیلئے مَقامِ شفا ہے۔ اسی لئے آپ کو رُوحانی سَرجن کہا جاتا ہے۔(روحانی شفا خانے، ص51تا53) (7)تاجِ اولیاء، حضرت علّامہ سیّد صِبغۃُ اللہ حُسینی شَطاری مہاجر مدنی علیہ رحمۃ اللہ الغنِی کی ولادت 952ھ بڑوچ (مُضافاتِ کاٹھیا واڑ، صوبہ گجرات) ہند میں ہوئی۔ آپ عُلومِ عَقلیہ و نَقلیہ میں ماہر، استاذُ العُلماء اور ولیِ کامل تھے، اَوراد و وَظائف کی کتاب اَلْجَوَاہِرُ الْخَمْسَة کی تَعْرِیب کی وجہ سے شہرت پائی۔ حاشیہ بَیضاوی بھی یادگار ہے۔ 17جُمادَی الاُولٰی 1015ھ کو مدینۂ منوَّرہ میں وِصال فرمایا، جَنّۃُ البَقیع شریفمیں دفن ہوئے۔(موسوعۃ اعلام المغرب، ص1161، حدائقِ حنفیہ ص422، تذکرہ علماء و مشائخ پاکستان وہند،ج1،ص74) (8)امام بَری سرکار حضرت بابا سیّد عبداللطیف شاہ کاظمی قادری علیہ رحمۃ اللہ الوَالی کی ولادت 1026ھ میں کَرسال(ضلع چکوال، پنجاب) پاکستان میں ہوئی۔ آپ عالمِ دین، ولیُ اللہ اور صاحبِ کَرامت تھے۔ 4جُمادَی الاُولٰی 1117ھ میں وِصال فرمایا، آپ کا مَزار دارُالحکومت اسلام آباد کے مَوضع نور پور شاہاں میں زیارت گاہ خَوّاص و عام ہے۔(تذکرہ اولیائے پاکستان،ج1،ص190، بارہ ماہ کی عبادت، ص82) (9)حضرت میاں خَواجہ عِمادُالدِّین قلندر بادشاہ ہاشمی پھُلواری علیہ رحمۃ اللہ الوَالی کی ولادت 1065ھ میں پھُلواری شریف (ضلع پٹنہ، صوبہ بہار) ہند میں ہوئی۔ 20جُمادَی الاُولٰی 1124ھ کو وِصال فرمایا، آپ کا مَزار لعل میاں درگاہ پھُلواری شریف میں ہے۔ آپ عالمِ دین، مُدرّس، شیخِ طریقت، بانیِ خانقاہ عمِادیہ قَلندریہ اور دارالعلوم عِمادِیّہ ہیں۔(تذکرۃ الصالحین، ص103) (10)شہنشاہِ کَلیام حضرت خَواجہ بابا فضلُ الدین شاہ ہاشمی کَلیامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی کی ولادت کَلیام سَیّداں (تحصیل گوجر خان، ضلع راولپنڈی) پاکستان میں ہوئی اور 30جُمادَی الاُولٰی 1309ھ کو وِصال فرمایا، مَزار مُبارک قریبی علاقے کَلیام اَعوان میں ہے۔ آپ عالمِ دین، ولیِّ کامل، صاحبِ کَرامت اور چشتی صابری سلسلے کے مجذوب بزرگ تھے۔(مہرِ منیر، ص 400تا403) عُلمائے اِسلام رحمہمُ اللہُ السّلَام (11)شیخُ الاسلامِ، حضرت امام ابو یعلیٰ، احمد بن علی تمیمی حَنَفی مُحَدِّثِ مُوصِلی علیہ رحمۃ اللہ الوَ لی کی ولادت 210ھ مُوصِل (صوبہ نَینویٰ) عِراق میں ہوئی۔ وِصال 14جُمادَی الاُولٰی 307ھ کو فرمایا اور مُوصِل ہی میں مدفون ہوئے۔ حَنَفی فِقیہ، حافظُ الحدیث اور مُعاصرین میں مُمتاز تھے۔ امام نَسائی اور امام طَبَرانی جیسے مُحَدِّثین آپ کے شاگرد ہیں۔ آپ کی کتاب مُسندِابی یعلیٰ کو عِلم کا سَمندر کہا گیا ہے۔(مسندِ ابی یعلیٰ، ج1،ص15، محدثینِ عظام حیات و خدمات، ص380) (12)صاحبِ تلخیصُ المِفتاح، حضرت شیخ جلالُ الدین، ابوالمُعالی محمد بن عبدالرحمٰن قَزوِینی شافعی علیہ رحمۃ اللہ الوَالی کی ولادت 666ھ میں مُوصِل عِراق میں ہوئی۔ آپ فقیہِ شافعی، شاعرِ اسلام، خَطیب جامع مَسجد اُمَوِی دِمشق، قاضیُ القُضاہ (چیف جسٹس) اور استاذُ العلماء ہیں۔ درسِ نظامی میں شامل کتاب’’تلخیصُ المفتاح‘‘ کی وجہ سے عالمگیر شہرت پائی۔ 15جُمادَی الاُولٰی 739ھ میں وِصال فرمایا، مَزار مُبارک مَقبرۃ الصُّوفِیہ دِمشق شام میں ہے۔(شذرات الذہب،ج6،ص297، وافی بالوفیات،ج3،ص199) (13)بحرُالعلوم حضرت علّامہ حافظ محمد عظیم واعظ پشاوری علیہ رحمۃ اللہ الوَالی کی وِلادَت 1205ھ اور وِصال 24جُمادَی الاُولٰی 1275ھ کو فرمایا، عَربی، فارسی، پَشتو اور پنجابی زبان میں عُبور رکھنے والے جَیِّد عالمِ دین، واعظِ شِیریں بیان، نقشبندی بزرگ، استاذُالعلماء اور خطیب و امام جامع مسجد خواجہ مَعروف علاقہ گنج پشاور تھے۔( علماء و مشائخِ سرحد، ص 128تا137) (14)سراجُ الدین حضرت علّامہ مفتی حافظ ابو الذکاء محمد سلامت اللہ محدث رامپُوری علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی وِلادت ضلع اعظم گڑھ (یوپی) ہند میں ہوئی۔ جَیِّد عالمِ دین، مُتقی و پرہیزگار، مَجازِ طریقت، مُصنّفِ کُتب اور مُدرّس و ناظم مَدرسہ اِرشادُالعُلوم رامپُور تھے۔8جُمادَی الاُولٰی 1338ھ کو وِصال فرمایا، تدفین دَرگاہِ اِرشادیہ رام پور (یوپی) ہند میں ہوئی۔(اعلام الاَذکیاء، ص 34تا37، تذکرہ کاملان رامپور، ص 158) (15)صدرُ العلماء،حضرت علّامہ سیّد غلام جیلانی مُحدّث مِیرٹھی اَشرَفی علیہ رحمۃ اللہ الغَنِی کی وِلادت 1318ھ کو دادوں (ریاست علی گڑھ، یوپی) ہند میں ہوئی۔ آپ فاضلِ دارُالعُلوم منظرِ اسلام بریلی شریف، اِمامُ النحو، ماہر عُلومِ عَقلیہ و نَقلیہ، اُستاذُالاَساتذہ، شارح بُخاری، باوَقار وَجِیہ شخصیت کے مالک اور اَکابرینِ اہلِ سنّت سے ہیں۔ آپ کی بَشیری شُروحات (بشیر القاری، بشیر الناجیہ، بشیر الکامل، البشیر شرح نحو میر) عُلما میں مَعروف ہیں۔ وفات 29جُمادَی الاُولٰی 1398ھ کو مِیرٹھ میں ہوئی اور یہیں (قبرستان رؤسائے لال کُرتی میں مَزار مُصنفِ اَنوارِ ساطِعہ حضرت مولانا عبدالسمیع رام پوری علیہ رحمۃ اللہ القَویکے قریب) سُپُردِ خاک ہوئے۔(صدر العلما محدث میرٹھی حیات و خدمات،ج1،ص124تا196) (16 )صُوفیِ باصفا، مولانا مفتی محمد حبیب رضا خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن عالمِ باعمل، ناظمِ اِدارہ سُنّی دُنیا، مُفتی مَرکَزی دارُالاِفتاء اور یادگارِ اَسلاف تھے، وِلادَت 1352ھ کو محلہ کان کرٹولہ پُرانا شہر بَریلی شریف میں ہوئی۔آپ کاوِصال 26جُمادَی الاُولٰی 1435ھ کو ہوا۔(مفتی اعظم اور اُن کے خلفا، ص318تا323)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* رکنِ شوریٰ و نگران مجلس المدینۃ العلمیہ، باب المدینہ کراچی
Comments