ایک شخص نے 20 سال عبادت وریاضت میں گزارے، پھر اس میں منفی تبدیلی(Negative change) آئی اور وہ گناہوں کے راستے پر چل نکلا یہاں تک کہ 20 سال گزر گئے، ایک دن آئینہ دیکھ رہا تھا کہ اسے اپنی داڑھی میں سفید بال دکھائی دئیے، اس کے دل پر چوٹ لگی دوبارہ نیکیوں کے راستے پر چلنے کا سوچ کر اللہ پاک سے عرض کی:یاربِِّ کریم!ميں نے 20 سال تک تيری عبادت کی پھر 20 سال تک تيری نافرمانی کی، اگر اب میں تيری طرف آؤں تو کيا ميری توبہ قبول ہو گی؟ اس نےایک آواز سنی :تم نے ہم سے محبت کی ہم نے تم سے محبت کی، پھر تُو نے ہميں چھوڑ ديا اور ہم نے بھی تجھے چھوڑ ديا تُو نے ہماری نافرمانی کی اور ہم نے تجھے مہلت دی اور اگر تُو تَوبہ کر کے ہماری طرف آئے گا تو ہم تيری توبہ قبول کريں گے۔(مکاشفۃ القلوب ،ص62 ماخوذاً)
میرے نوجوان اسلامی بھائیو!تبدیلی کا سفرانسان کی پیدائش سے لے کر موت تک جاری رہتا ہے۔ کچھ تبدیلیاں اس کے جسم میں آتی ہیں مثلاً پیدا ہونے کے بعد اس کی خوراک دودھ ہوتی ہے پھر کچھ عرصے بعد نرم غذائیں کھانا شروع کردیتا ہے، پہلے گھٹنوں کے بل پھر اپنے پاؤں پر چلنے لگتا ہے، پہلے مختلف آوازیں نکالتا ہے پھر رفتہ رفتہ بولنا سیکھ جاتا ہے وغیرہ، جبکہ کچھ تبدیلیاں اس کے اوصاف و کردار (Character) میں آتی ہیں جو مثبت (Positive) بھی ہوسکتی ہیں اورمنفی (Negative) بھی جیسے مَن پسند (Favorite)چیز ملنے پر خوش ہونا ،ناپسند باتوں پر غصہ آنا، کسی سے نفرت یا محبت رکھنا، کسی کو فائدہ یا نقصان پہنچانا، کسی کی بات ماننا یا ماننے سے انکار کردینا، کسی کو عزت دینایا اس کی بے عزتی کردینا، کسی کو اپنے سے بہتر یا حقیر جاننا، کسی کو نعمت ملنے پر خوش ہونا یا جلنا کُڑھنا،وغیرہ ۔
پھر جیسے جیسے انسان بڑا ہوتا ہے اپنی خوبیوں کو بڑھانااور خامیوں پر قابو پانا اس کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔اس مرحلے (Stage) پراگر وہ اپنا سفر مثبت سمت(Positive Direction) میں کرتا ہے تو دنیا و آخرت میں کامیابی(Success) اس کا مقدر ہوتی ہے اور جو بدنصیب اپنے کردار پر منفی اوصاف غالب (Dominate) کر لیتا ہے تو ناکامی(Failure) اس کے سامنے کھڑی ہوتی ہے۔ مرد ہویا عورت! جوان ہویا بوڑھا! ہم سب کو اپنی منفی عادتوں سے چھٹکارہ پانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اس کے لئے ان مدنی پھولوں پر عمل بہت مفید ہے:(1)خود کو بدلنے کیلئے ذہنی طور پر (Mentally) تیار ہوجائیے، کیونکہ جب تک آپ کا ذہن (Mind) نہیں بنے گا دوسرا کتنی ہی کوشش کرلے کامیابی (Success) نہیں ملے گی اور جس دن آپ نے اپنی اصلاح (Reformation)کی ٹھان لی تو راستے کی ساری رکاوٹیں دور ہوتی چلی جائیں گی،اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ (2)اپنے خالق و مالک عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں توبہ کیجئےاور اپنے چھوٹے بڑے گناہوں پر یوں شرمسار ہوجائیے کہ میں نے اپنے اللہ پاک کی نافرمانی کی ہے اور آئندہ کےلئے ان گناہوں سے بچنے کا پختہ ارادہ کرلیں، اس عمل سے آپ کو ایسا لگے گا جیسے دل و دماغ سے بہت بڑا بوجھ اُتر گیا ہو (3)کسی بھی چیز کے اچھے یا بُرے ہونے کا مدار شریعت کی تعلیمات ہیں، اس کی تفصیل جاننے کے لئے علمِ دین سیکھنا بہت ضروری ہے چنانچہ علمائے اہلِ سنّت کی صحبت، مطالعہ کی عادت اور مفتیانِ کرام سے شرعی مسائل دریافت کرنا اپنا معمول(Routine) بنا لیجئے (4)جس بات کی بُرائی کا علم ہوجائے اسے اپنے اندر تلاش (Search) کیجئے اگر موجود ہو تو اس سے چھٹکارہ حاصل کرنے کی کوشش کیجئے کیونکہ اندھیرے سے نجات تبھی ملے گی جب روشنی ہوگی (5)جس طرح پانی اور روشنی کا ذریعہ(Source) ہوتا ہے اسی طرح تبدیلی کا بھی ذریعہ ہوتا ہے، اچھی صحبت (Good Company) اس کےلئے بہترین ذریعہ ہے، مکی مدنی سلطان صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:اچھے اور بُرے مَصاحِب(Companion)کی مثال مُشک (Fragrance) اُٹھانے والے اور بھٹی(Furnace) جھونکنے والے کی طرح ہے، کستوری(مشک) اُٹھانے والا تمہیں تحفہ دے گا یا تم اس سے خریدو گے یا تمہیں اس سے عمدہ خوشبو آئے گی، جبکہ بھٹی جھونکنے والا یا تمہارے کپڑے جلائے گا یا تمہیں اس سے ناگوار بُوآئے گی۔(مسلم،ص1084،حدیث 6692) (6)کامیابی کیلئے اِستقامت (Steadiness) بہت ضروری ہے، اپنے سفر کو مثبت جانب جاری رکھئے، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ منزل مل ہی جائیگی۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دعوتِ اسلامی کا مدنی ماحول کھلی کتاب کی طرح ہے، دنیا بَھر کے لاکھوں اسلامی بھائیوں اور اِسلامی بہنوں نے اس مدنی ماحول کو اپنایا اور اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ مثبت تبدیلی(Positive Change) کا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں، آپ بھی دعوتِ اِسلامی سے وابستہ (Attach)ہوجائیے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭… مُدَرِّس مرکزی جامعۃ المدینہ، باب المدینہ کراچی
Comments