(8)پیر و مُرشِد کے خلاف نہ خود بولے اور نہ ہی کسی کی بات سنے، چنانچہ حضرت سیّدنا امام عبدالوہاب شعرانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فرماتے ہیں: مُرید کو چاہئے کہ اپنے مُرشِد کی گفتگو کے عِلاوہ دیگر تمام لوگوں کی گفتگو سننےسےاپنےکان بند کرلے(یعنی مرشِد کے خلاف باتیں کرنے والے کی گفتگو سُننا تو دُور کی بات اُس کے سائے سے بھی بھاگے )اورمرید کسی بھی مَلامَت کرنے والے کی مَلامَت کو نہ سنےیہاں تک کہ اگر تمام شہر والے لوگ کسی میدان میں جمع ہوکر اسے اپنے مُرشِد سے نفرت دلائیں( اور ہٹانا چاہیں) تو وہ لوگ اس بات پر(یعنی مرید کو مُرشِد سے دور کرنے پر)قدرت نہ پاسکیں۔ (انوار ِقدسیہ،جزء ثانی، ص3، کامل مرید،ص30) (9)پیرو مُرشِد کی کسی بات پر کیوں نہ کہے اور عمل کرنے میں دیر نہ کرے بلکہ سب کاموں پر اسے تَقدِیم (یعنی اَوَّلیَّت)دے۔ حضرت سیّدنا امام عبدالوہاب شعرانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی ارشاد فرماتے ہیں:مُرید پر لازم ہے کہ وہ اپنے مُرشِد کو کبھی ”کیوں“ نہ کہے کیونکہ تمام مشائخ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جس مُرید نے اپنے مُرشِد کو ”کیوں“ کہا وہ طریقت میں کامیاب نہ ہوگا۔ (انوارِقدسیہ،ص26) (10)اپنے پیر کو اپنے حق میں تمام اولیائے زمانہ سے بہتر جانے۔حضورِ غوثِ اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاَکرم نے ارشاد فرمایا:جب تک مُرید یہ اعتقاد(یعنی یقین) نہ رکھے کہ میرا شَیخ تمام اَولیائے زمانہ سے میرے لئے بہترہے،نفع(یعنی فیض)نہ پائےگا۔(ملفوظات اعلیٰ حضرت، ص402) (11)یک دَرگیرمُحکَم گیر(یعنی ایک دروازہ پکڑ، مضبوطی سے پکڑ)پرعمل کرتے ہوئے اپنے پیر کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھےچنانچہ فتاویٰ رضویہ میں ہے: دوسرے کو اگر آسمان پر اُڑتا دیکھے تب بھی اپنے مُرشِد کے سِوا دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دینے کو سخت آگ جانے،ایک باپ سےدوسرا باپ نہ بنائے۔(فتاویٰ رضویہ،ج 24،ص369 ملخصاً) (12)اگر کوئی نعمت بظاہر دوسرے سے ملے تو اسے بھی اپنے مُرشِد ہی کی عطا اور انہی کی نَظَرِتوجّہ کاصدقہ جانے۔(ایضاً) (13)مال،اولاد، جان، سب ان پر تصدُّق کرنے (یعنی لُٹانے)کو تیّار رہے۔(ایضاً) (14)ان کےحضور بات نہ کرے، ہنسنا تو بڑی چیز ہے۔ان کے سامنے آنکھ، کان، دل ہَمہ تَن ( یعنی مکمّل طور پر) انہی کی طرف مصروف رکھے۔(ایضاً)(15) پیرو مُرشِد کے کپڑوں، ان کے بیٹھنے کی جگہ، اِن کی اولاد، ان کے مکان، ان کے مَحَلّے، اِن کے شہر کی تعظیم کرے۔اِن کی غَیْبَت(یعنی غیر موجودگی) میں بھی اِن کے بیٹھنے کی جگہ نہ بیٹھے۔ اگر وہ زِندہ ہیں تو اِن کی صحت و سلامتی و عافیت کی دُعا روزانہ بکثرت کرتا رہے اور اگر وصال ہوگیا تو روزانہ اِن کو ایصالِ ثواب پہنچائے۔ (فتاویٰ رضویہ،ج24،ص369 ملخصاً)اگر مُرید ان مَدَنی پھولوں کے مطابق زندگی گزارے گا تو ہروَقتاللہ ورسول عَزَّوَجَلَّ وَ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم و مشائخِ کِرامعلیہم الرَّحمۃ کی مدد زندگی میں، نَزع میں، قَبر میں، حَشر میں، مِیزان پر، صِراط پر، حوضِ کوثر پر ہر جگہ اِس کے ساتھ رہے گی اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ۔
مزید معلومات کے لئے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب ”آدابِِ مُرشِد کامل“ اور رسائل ”کامل مرید“اور”پیر پر اعتراض منع ہے“پڑھئے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭… ناظم ماہنامہ فیضان مدینہ، باب المدینہ کراچی
Comments